تلنگانہ میں دہلی کی سیکنڈ ہینڈ کاروں کی بھرمار
حیدرآباد/26 اگست (اردو لیکس)ریاست تلنگانہ کے شہروں اور ٹاؤن میں سیکنڈ ہینڈ کاروں کی مارکیٹ پر دہلی کی گاڑیاں چھا گئی ہیں۔ حیدرآباد، کھمم، ورنگل، کریم نگر اور نظام آباد سمیت تقریباً ہر سڑک اور سکینڈ ہائینڈ شو روم میں دہلی نمبر پلیٹ والی کاریں دکھائی دے رہی ہیں۔ مختلف بجٹ میں دستیاب ہونے کی وجہ سے یہ کاریں نئی گاڑیوں کو سخت مقابلہ دے رہی ہیں۔
مقامی قیمت کے مقابلے میں دہلی کی کاریں 30 تا 40 فیصد کم قیمت پر مل رہی ہیں جس سے خریداروں کی دلچسپی بڑھ گئی ہے۔ کچھ لوگ آن لائن پلیٹ فارم OLX کے ذریعے خرید و فروخت کر رہے ہیں، تو کچھ ڈیلرز دہلی سے بلک میں کاریں لاکر تلنگانہ کے شورومس میں فروخت کر رہے ہیں۔ سوشیل میڈیا پر ویڈیوز کے ذریعے بھی پرانی کاروں کی تشہیر ہو رہی ہے اور بکنگ لے کر بڑی تعداد میں گاڑیاں کنٹینر کے ذریعہ منگوا کر صارفین کے گھروں تک پہنچائی جا رہی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ دہلی میں فضائی آلودگی میں مسلسل اضافہ کے باعث وہاں کی حکومت نے دس سال پرانی ڈیزل کاروں اور پندرہ سال پرانی پٹرول کاروں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یکم جولائی سے نافذ نئے قوانین کے تحت ایسی گاڑیوں کو ایندھن بھی نہیں دیا جا رہا۔ عوامی مخالفت کے بعد اگرچہ ان قوانین پر جزوی تاخیر کی گئی، لیکن مستقبل قریب میں یہ پابندی ناگزیر ہے۔ نتیجتاً دہلی میں رجسٹرڈ دس سال سے زیادہ پرانی تقریباً 60 لاکھ کاریں بیکار ہوگئی ہیں۔
وہاں کے ڈیلرس انہیں کم قیمت پر خرید کر دوسرے ریاستوں کو بیچ رہے ہیں، اور تلنگانہ کے کار ڈیلرز بھی معمولی منافع پر انہیں دوبارہ فروخت کر رہے ہیں۔ اب تک چھوٹی گاڑیاں چلانے والے لوگ بھی کچھ بجٹ بڑھا کر دہلی سے لائی گئی سات سیٹر یا پھر 20 لاکھ سے کم میں دستیاب بینز، بی ایم ڈبلیو اور آڈی جیسی کاریں خرید کر خوشی محسوس کر رہے ہیں۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ خریداروں کو دہلی کی گاڑیاں سستی ملنے کے لالچ میں جلد بازی نہیں کرنی چاہئے۔ خریداری سے قبل لازمی ہے کہ وہ اصل کاغذات دیکھیں اور یہ یقین کر لیں کہ گاڑی کی باڈی پینٹ اور اسپیئر پارٹس سب اصل ہیں یا نہیں۔



