جنرل نیوز

کاروان علم کا ایک روشن ستارہ جناب نوشاد اعظم

✍️امداداللہ قاسمی استاد نینی تال پبلک اسکول

نینی تال پبلک اسکول تھاوے گوپال گنج ایک ادارہ نہیں ایک مشن ہے

پھونک کر اپنے آشیانے کو

روشنی بخش دی زمانے کو

عام طور سے اس طرح کے اشعار کو مبالغہ آرائی پر محمول کیا جاتا ہے، لیکن جہاں معاملہ شنید اور دید سے بڑھ کر چشم دید کا ہو بلکہ ہر لحظہ اور ہر آن کا ہو نیز دل کی نگاہوں اور دماغ کی بصارتوں سے دیکھنے کا ہو مزید یہ کہ قوم کے قیمتی سرمائے کے مستقبل کا ہو تو چند اچھے بول حوصلہ افزائی کے چند الفاظ اخلاقی طور پر ہی نہیں قومی فریضہ سمجھ کر کرنا چاہیئے

امت مسلمہ جب مجموعی طور پر زوال اور انحطاط کا شکار ہوئی تو بجائے اس کے اچھے لوگوں کے حوصلوں کو سہارا دیا جائے یا جنونیت میں مہمیز لگائی جائے ٹانگوں کے کھینچنے اور کیچڑ اچھالنے میں مصروف ہوگئ

پستی کا کوئی حد سے گزرنا دیکھے

آج کے اس ترقی یافتہ دور میں تعلیم کی اہمیت سے ہر کس و ناکس واقف ہے، بلکہ یہ کہا جائے تو حقیقت بر مبنی ہو گا کہ وہ قومیں جو زوال و انحطاط کا شکار تھی اس نے تعلیم کو اپنے سینے سے لگایا اور ترقی کی وہ منازل طے کی کہ آج دنیا انگشت بدنداں ہے اقبال نے یورپ میں جب مسلم سائنسدانوں کی کتابیں اور ان کتا بوں کا احترام دیکھا تو آہ بھرتے ہوئے کہا

مگر وہ علم کے موتی، کتابیں اپنے آبا کی

جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارا

ہم نے اسلاف کے طور طریقوں سے ہٹ کر کتابوں کی ناقدری کی اور کتابوں کے بجائے الماریوں میں جوتیوں کو سجانے لگے تو جوتیاں ہماری مقدر بنی اور تاج ان کے سر سجا

ایسے دور میں جب کہ تعلیم اور اعلی تعلیم کا رجحان مسلم معاشرے میں نہ کے برابر ہےتو چند مخلص اور قوم کے ہمدرد لوگ پرانی روایت، سر سید اور ڈاکٹر ذاکر حسین جیسے لوگوں کے خواب اور کام کو آگے بڑھانے میں لگے ہیں تو دل اور دماغ دونوں ہاتھوں سے اسے قبول کرنے کی ضرورت ہے

خوش قسمتی سے مجھے چند اچھے اداروں میں کام کرنے کا موقع ملا لیکن جو جنونیت جو دلی وابستگی انتظامیہ کا اس ادارے کے ساتھ دیکھا دوسری جگہ میں نے نہیں دیکھا پورا گھرانہ اگر کسی چیز کے لئیے سوچتا ہے یا گھر کے تمام افراد کے ذہن ودماغ میں ہر وقت کچھ سوار رہتا ہے تو وہ اسکول کی ترقی اور اس کا معیار ہے اور یہ کسی بھی چیز سے بے انتہا محبت اور دلی وابستگی کی واضح دلیل ہے اور اس ادارے کی کامیابی کی ضمانت ہے

گھر کے تقریباً آٹھ سے دس افراد روزانہ کی بنیاد پر پڑھانے اور انتظامات کے سنبھالنے میں مصروف ہیں لیکن معاوضہ کے نام پر ایک پیسہ نہیں

سینکڑوں ایسے بچے اور بچیاں ہیں جو فیس ادا نہیں کرسکتے تعلیم حاصل کر رہے ہیں جس کا علم ایک دو کو چھوڑ دیں تو دیگر اساتذہ کو بھی نہیں

خود اسکول کے ڈائریکٹر جناب نوشاد اعظم صاحب کا معمول ہے کہ درسگاہوں سے فراغت کے بعد روزانہ کی بنیاد پر آن لائن کئی جماعتوں کو پڑھا تے ہیں گویا کہ صبح سے رات تک کا وقت پڑھنے پڑھانے میں مصروف

بڑی مدت میں بھیجتا ہے ساقی ایسامستانہ

بدل دیتا ہے جو بگڑا ہوا دستور میخانہ

ان کا پرانا خواب تھا کہ اپنے علاقے میں ایک ایسا معیاری ادارہ ہو جس سے قوم کا قیمتی سرمایہ تیار ہو جہاں کے فارغین اچھی صلاحیت کے ساتھ ساتھ تقریر اورتحریر کے میدان کا بھی ماہر کھلاڑی ہو جو دنیا کو سمجھتے ہوں قوموں کے ترقی و تنزلی کے راز سے واقف ہوں جن کا مشن قوم اور ملک کی خدمت ہو جو ستاروں پر کمندیں ڈالنا جانتے ہوں جن کے حوصلوں کے سامنے بڑا سے بڑا چٹان بھی کوئی معنی نہیں رکھتا ہو اسی جذبے کے تحت انہوں نے سن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نینی تال پبلک اسکول کا قیام عمل میں لایا جس نے تقریباً دو سال کی قلیل مدت میں پورے گوپال گنج میں اپنی ایک شناخت اور پہچان بنا لی ہے جس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں جاتا جس میں بچے ایڈمیشن کے لئے نہ آتے ہوں

ارشاد اعظم صاحب جو انتظامیہ کے اہم رکن ہیں اور پرنسپل بھی انڈین ایمبیسی کے اسکول کی اچھی تنخواہ اور پرکشش مراعات کو چھوڑ کر اپنے قوم اور ملک کی خدمت کے لئیے وطن لوٹ آئے جو اس شعر کے بجاطور پر مصداق ہیں

میں یہ صاف ہی نہ کہ دوں جو ہے فرق مجھ میں تجھ میں

تیرا درد دردِ تنہا میرا غم غمِ زمانہ

ذمہ داروں میں سے ایک اہم نام گوپال گنج اور اطراف کی معروف شخصیت انتہائی متواضع ملنسار اور گوپال گنج سول کورٹ کے سینئر وکیل جناب مشتاق اعظم صاحب کا ہےجن کی اپنی گوں ناگوں مصروفیات ہیں لیکن روزانہ صبح اسکول تشریف لاتے ہیں اور معاینہ کے بعداپنی قیمتی مشوروں سے نوازتے ہیں

شمشاد اعظم صاحب اسکول کے ایک اور اہم ذمہ دار جو انڈین ایمبیسی کے ایک اہم اسکول میں درس و تدریس کا اہم فریضہ انجام دیتے ہیں

ہمیشہ اسکول کے لئیے فکر مند رہتے ہیں

اساتذہ کا شاندار انتخاب با صلاحیت اور فنون کے ماہر اساتذہ کا ایسا سنگم انتہائی محنت و مشقت اور معیاری تنخواہ کی بنیاد پر ہی جمع کیا سکتا ہے بچوں کے صلاحیتوں کو نکھارنا ان کو ضروری اور اہم کاموں کی طرف توجہ دلانا جس سے ان کا مستقبل تابناک اور روشن ہو انتظامیہ اور اساتذہ کی اولین ترجیح میں شامل ہے جس کی ایک واضح مثال ہیڈ ماسٹر جناب عطاء اللہ صاحب ہیں بچوں کے نفسیات پر مکمل عبور، کاہے کو کوئی موٹیویشنل اسپیکر اتنے اچھے انداز میں سمجھا ئیگا ان کے حوصلہ افزائی کے الفاظ اور سمجھانے کے بعد ایک ناکارہ بھی اپنی اہمیت کو پہچان کر کسی کام کا بن جائے

انگریزی کے قابل استاد پڑھانے کا نرالا انداز بچوں میں انتہائی مقبول جن کے ساتھ کام کرنے میں بجا طور پر فخر کیا جاسکتا ہے معیاری اور پرکشش تنخواہ کو چھوڑ کر جدہ سعودی عربیہ کے مستند ادارے کو چھوڑ کرچلے آئے اور اپنے آپ کو اپنےقوم اور ملک کی خدمت کے لئے وقف کر رکھا ہےضرورت اس بات کی ہے آج کے اس مادیت پرستی کے دور میں جب لوگ اپنی ذات کے علاوہ کسی دوسری چیز کے سلسلے میں سوچتے بھی نہیں اور انویسٹ سے زیادہ منافع کا سوچتے ہیں چند دیوانے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں لگے ہیں کہ

 

ہاں دکھا دے ائے تصور پھر وہ صبح وشام تو

 

دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو

 

اور جن کی زندگیوں کا نصب العین صرف یہ رہ گیا ہو

 

اپنا تو کام ہے کہ جلاتے چلو چراغ

 

راستے میں خواہ دوست کے دشمن کا گھر ملے

 

یا یہ کہ

 

کوئی بزم ہو کوئی انجمن یہ شعار اپنا قدیم ہے

جہاں روشنی کی کم ملی وہیں ایک چراغ جلا دیا

 

جو لوگ بھی اور جہاں بھی اس طرح کے کاموں میں لگے ہوئے ہیں اور بالخصوص جناب نوشاد اعظم صاحب جو کہ اپنا سب کچھ قربان کر کے قوم کی بہتری کے لئے قوم کے مستقبل کو سنوارنے میں لگے ہیں ضروری ہے کہ ان کی حوصلہ افزائی کی جائے اور ان کے کارہائے نمایاں کو سراہا جائے یہ ہمارا اخلاقی اور قومی دونوں فریضہ ہے

ایسے لوگ اور ایسی شخصیات بار بار نہیں آتی

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

متعلقہ خبریں

Back to top button