حمیرہ شبنم کو نباتیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض – دکن پارک کی فضائی حیاتیاتی ذرات پر اہم تحقیق۔

حمیرہ شبنم کو نباتیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض – دکن پارک کی فضائی حیاتیاتی ذرات پر اہم تحقیق
عثمانیہ یونیورسٹی کے شعبہ باٹنی سے وابستہ ذہین، محنتی اور باصلاحیت ریسرچ اسکالر محترمہ حمیرہ شبنم دختر ایم ڈی شفیع اللہ کو حال ہی میں پی ایچ ڈی (Ph.D.) کی ڈگری تفویض کی گئی ہے۔ ان کی یہ غیر معمولی علمی کامیابی ماحولیاتی سائنس اور حیاتیاتی تحقیق کے میدان میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
حمیرہ شبنم نے اپنی پی ایچ ڈی کا تحقیقی مقالہ "Aerobiological Studies of Deccan Park in Central Zone of Hyderabad” کے عنوان سے مکمل کیا، جس میں انہوں نے حیدرآباد کے وسطی علاقے میں واقع دکن پارک کی فضا میں موجود حیاتیاتی ذرات جیسے کہ پولن (pollen grains)، پھپھوندیاں (fungal spores)، اور دیگر خوردبینی ذرات کا موسمیاتی و حیاتیاتی جائزہ پیش کیا۔ ان کی تحقیق میں یہ بتایا گیا ہے کہ مختلف موسموں میں یہ ذرات کس طرح انسانی صحت، خاص طور پر تنفسی امراض، پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
یہ تحقیقی کام ممتاز نباتات داں ڈاکٹر پی. چھایا کی نگرانی میں مکمل ہوا، جن کی علمی رہنمائی اور تحقیقی رہبری اس کامیابی میں بنیادی کردار کی حامل رہی۔ حمیرہ شبنم کا وائیوا ووائس 14 جولائی 2025 کو کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا، جس کے بعد انہیں باقاعدہ ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض کی گئی۔
اس خوشی کے موقع پر شہر کی معزز شخصیات، دینی و ملی رہنما، سیاسی قائدین اور ماہرین تعلیم نے محترمہ حمیرہ شبنم کو مبارکباد پیش کی اور مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ بالخصوص معروف ماہر تعلیم جناب شاہد علی حسرت اور ممتاز اسکالر ڈاکٹر ایس ایم فصیح اللہ نے اس کامیابی کو نئی نسل کی طالبات کے لیے ایک مشعلِ راہ قرار دیا۔ ان حضرات نے اس موقع پر دعا کی کہ ملت کی بیٹیاں تعلیم کے ہر میدان میں آگے بڑھیں اور ملت و قوم کا نام روشن کریں۔
محترمہ حمیرہ کا تعلق ایک تعلیمی و بااخلاق گھرانے سے ہے، جہاں ان کے والد جناب ایم ڈی شفیع اللہ نے ان کی تعلیم و تحقیق کے ہر مرحلے میں مکمل رہنمائی اور تعاون فراہم کیا۔ ان کی اس کامیابی پر خاندان، اساتذہ، ساتھی محققین اور احباب نے خوشی و فخر کا اظہار کیا ہے۔
یہ کامیابی نہ صرف عثمانیہ یونیورسٹی بلکہ ریاست تلنگانہ کی طالبات کے لیے ایک حوصلہ افزا مثال ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ علم، لگن اور محنت کے ذریعے مسلمان خواتین بھی سائنسی تحقیق اور تعلیم کے میدان میں شاندار خدمات انجام دے سکتی ہیں۔