رمیش سپی نے بتایا ’شعلے‘ کا اصل سچ، ابتدا میں فلم کو فلاپ مانا گیا تھا

ممبئی۔جب بھی سلیم خان اور جاوید اختر کی مشہور رائٹر جوڑی کا ذکر آتا ہے تو سب سے پہلے فلم شعلے کا نام لیا جاتا ہے۔ ہندی سنیما کے حلقوں میں اس فلم کا ذکر آج بھی پچاس برس گزرنے کے بعد مسلسل ہوتی رہتی ہے۔ 12 دسمبر 2025 کو اس فلم کا اَن کٹ ورژن ایک بار پھر سینما گھروں میں ریلیز کیا گیا۔
یہ پہلا موقع ہے جب ناظرین فلم کا اصل کلائمکس بڑی اسکرین پر دیکھ سکیں گے۔ دراصل 1975 میں سنسر بورڈ نے فلم کے کلائمکس میں تبدیلی کروائی تھی۔ فلم سے جڑی انہی باتوں کے درمیان اب رمیش سپی نے شعلے کے بارے میں ایک بڑا انکشاف کیا ہے۔بڑے پردے پر شعلے کا اَن کٹ ورژن دیکھ کر شائقین کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔
فلم کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے درمیان ہدایت کار رمیش سپی نے شعلے کے بجٹ اور اس سے جڑی مشکلات پر سدھارتھ کنن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بات کی۔
رمیش سپی نے انکشاف کیا کہ ٹریڈ ایکسپرٹس فلم کے بجٹ کو لے کر کافی پریشان تھے کیونکہ بجٹ کو ایک کروڑ روپے سے بڑھا کر تین کروڑ روپے کر دیا گیا تھا۔ انہیں خدشہ تھا کہ اس سے فلم انڈسٹری برباد ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری بہت زیادہ ہے جسے پروڈیوسر کبھی بھی واپس حاصل نہیں کر پائیں گے۔
تاہم ابتدائی مخالفت کے بعد فلم کو باکس آفس پر زبردست کامیابی حاصل ہوئی۔ سپی نے مزید بتایا کہ پانچ ہفتوں کے بعد ناقدین نے اپنی رائے واپس لے لی اور یہ تسلیم کیا کہ شعلے کے معاملے میں وہ غلط تھے۔ ہدایت کار نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ تمام تنقیدوں کے باوجود صرف جاوید اختر اور سلیم خان کو ہی پورا یقین تھا کہ یہ فلم باکس آفس پر بہترین کارکردگی دکھائے گی۔
رمیش سپی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سنسر بورڈ کی مداخلت کی وجہ سے شعلے کو کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ فلم کے کلائمکس کو دوبارہ شوٹ کرنا پڑا۔ گبّر کی موت کے منظر کو اس کی گرفتاری میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
سنسر بورڈ کا کہنا تھا کہ سنجیو کمار فلم میں ایک پولیس افسر ہیں اور وہ کسی (گبّر) کی جان کیسے لے سکتے ہیں لیکن اس کے بعد فلم کا جو کلائمیکس رکھا گیا وہ چونکا دینے والا ثابت ہوا۔



