تلنگانہ

ایک حیدرآبادی ، ریاض سے اپنی موت سے قبل وطن واپس آنا چاہتے ہیں

جدہ، 20 اکتوبر ( عرفان محمد) حیدرآبادی کمیونٹی بیرون ملک غیر معمولی ثقافتی اور لغوی تقریبات کے انعقاد کے لیے جانی جاتی ہے لیکن جب بھی انسانی ہمدردی کے کاموں میں مدد کی بات آتی ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ خاموش رہتی ہے۔ایک پر امید بستر مرگ  پر پڑے محمد شفیق الدین شدت سے اپنے ہم وطنوں کی تلاش کر رہے ہیں تاکہ کہ وہ اسے بچا سکیں۔

 

سکندرآباد کے رہنے والے 54 سالہ شخص محمد شفیق الدین نے خواب میں بھی نہیں سوچے تھے   کہ کورونا کے وبائی مرض اور  لاک ڈاؤن کے دوران ان کی زندگی ہمیشہ کے لیے پریشانی میں پڑ جائے گی

 

کورونا کی وبا  نے معاشرتی اور معاشی نظام کو اپاہج کرنے کے علاوہ معاش میں ایک بہت بڑا خلفشار پیدا کیا۔ اس نے خلیجی ممالک میں کچھ تارکین وطن کی زندگیوں کو پریشان کر دیا ہے اور ان بدقسمت لوگوں میں شفیق الدین بھی شامل ہیں۔

 

وہ عرصہ دراز سے سعودی عرب کے شہر احسا میں کام کر رہے تھے۔ وہ لانڈری چلاتے تھے اور پرائیویٹ کار ڈرائیور کے طور پر بھی کام کرتے تھے جب کورونا نے دنیا پر قہر برپا کیا تو اس نے انھیں بھی نہیں بخشا۔ لاک ڈاؤن کے دوران کار بے کار پڑی  رہی لیکن کرایہ بڑھ گیا اور وہ ادا کرنے میں ناکام رہے ۔  لانڈری بھی بند کرنی پڑی لیکن  لیز کی واجب الادا رقم ادا کرنے پیسے نہیں تھے

 

کرایہ ادا کرنے کو تو چھوڑیں، بے چارے شفیق کے پاس  کھانا کھانے کے لیے بھی پیسے نہیں تھے جو ایک دائمی مریض میں مبتلا ہوگئے جس کے بعد وہ  ضروری دوا خرید نہیں سکے۔چونکہ وہ واجب الادا رقم ادا کرنے میں ناکام رہے  انھیں عدالت میں گھسیٹا گیا عدالت نے انھیں رقم  ادا کرنے کا حکم دیا اور سفری پابندی لگا دی۔اسی دوران ان کا اقامہ ختم ہو گیا اور وہ سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر مقیم ہو گئے ۔

 

اس دوران شفیق الدین  کی طبیعت خراب ہو گئی کیونکہ وہ دوائی لینے میں ناکام رہے ۔ اقامہ کی میعاد ختم ہونے کے بعد وہ میڈیکل انشورنس کے دائرہ سے باہر ہوگئے  جس کی وجہ سے ان کی طبی دیکھ بھال متاثر ہوئی اور صحت خراب ہوگئی۔بہت سی مشکلات سے دوچار ہونے کے ساتھ ساتھ، اب وہ اپنے  ہائی بلڈ پریشر، ٹائپ 2 ذیابیطس  اور نیورولوجی کے امراض میں مبتلا ہو کر  فالج کا شکار ہوگئے۔

 

وطن  پہنچنے کی کوشش میں شفیق الدین فالج کی حالت میں ہندوستانی سفارت خانے پہنچے تھے سفارت خانے کے عملے نے انھیں پولی کلینک منتقل کیا جہاں سے انھیں کچھ دیر کے بعد عارضی بنیادوں پر ایک خانگی ہاسپٹل  میں منتقل کردیا گیا۔

 

چونکہ وہ اپنے طور پر چلنے کے قابل نہیں ہے، ہندوستانی سفارت خانے کی طرف سے نرسنگ کی دیکھ بھال فراہم کی جا رہی ہے. ایک نرس ان کی حالت چیک کرنے اور ڈائپر تبدیل کرنے کے لیے روزانہ ان کے پاس جاتی ہے۔

 

ہندوستانی کمیونٹی ورکرز شہاب کوتوکاڈ، مزمل (0556473503) اور محمد ابوالجبار (0502345839) بستر پر پڑے بے سہارا شفیق الدین کی عدالت کی جانب سے طے کردہ رقم  کی معافی اور گھر واپس بھیجنے کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں لیکن ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس معاملے میں مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے، کیونکہ یہ عدالتی حکم ہے  اور واجب الادا رقم ادا کرکے اس کی تعمیل کرنی چاہیے

 

سانس بھرتے ہوئے  شفیق الدین آنکھوں میں آنسو لیے دم گھٹتی ہوئی آواز میں کمیونٹی سے اپیل کررہے ہیں  کہ انھیں گھر تک پہنچنے میں مدد کریں جہاں انھیں مرنا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے ایک این آر آئی کی سعودی عرب میں اسی طرح کے حالات میں موت ہوئی تھی

متعلقہ خبریں

Back to top button