ہیلت

موٹاپے کا علاج شارٹ کٹس سے ممکن نہیں،غلط معلومات کی روک تھام اور وزن کم کرنے والی ادویات کا محتاط استعمال ضروری

نئی دہلی۔مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ اس وقت وزن کم کرنے یا موٹاپے کے خلاف استعمال ہونے والی دستیاب ادویات کو نہایت محتاط اور ذمہ دارانہ انداز میں استعمال کیا جانا چاہیے۔

 

وزیرموصوف جو خود ایک معروف ماہرِ ذیابیطس اور طب کے پروفیسر ہیں، نے کہا کہ موٹاپا ایک پیچیدہ، دائمی اور بار بار لوٹ آنے والا مرض ہے، نہ کہ محض ایک ظاہری یا طرزِ زندگی سے متعلق مسئلہ۔ انہوں نے زور دیا کہ موٹاپے سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے پورے معاشرے کی مشترکہ کوشش درکار ہے، کیونکہ یہ بھارت کے سب سے سنگین عوامی صحت کے چیلنجز میں سے ایک بن چکا ہے۔

 

دو روزہ ’’ایشیا اوسیانا کانفرنس آن اوبیسٹی(اے او سی او)‘‘کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے،جس میں اس شعبے کے سرکردہ ماہرین، جن میں ڈاکٹر کیونگ کون کم، ڈاکٹر وولکان یومُک، ڈاکٹر مہندر نرواریہ، ڈاکٹر بی۔ ایم۔ مکھر، ڈاکٹر بنشی سبو اور دیگر شامل تھے،وزیرموصوف نے کہا کہ ڈاکٹروں، محققین، پالیسی سازوں اور دیگر متعلقہ فریقوں کا ایک ہی پلیٹ فارم جمع ہونا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارت میں موٹاپے کی وبا کو کتنی سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح معیشت اتنا سنجیدہ موضوع ہے کہ اسے صرف ماہرِ معاشیات پر نہیں چھوڑا جا سکتا، اسی طرح موٹاپا بھی اتنا سنگین مسئلہ ہے کہ اسے صرف معالج یا وبائی امراض کے ماہرین پر نہیں چھوڑا جا سکتا، کیونکہ اس کی جڑیں سماجی، ثقافتی اور ماحولیاتی عوامل میں گہرائی تک پیوست ہیں۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بھارت میں غیر متعدی بیماریوں (این سی ڈیز)میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے، جو کسی نہ کسی طور پر موٹاپے سے جڑی ہوئی ہیں اوراس کی وجہ سے مجموعی اموات تقریباً 63 فیصدہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹائپ 2 ذیابیطس، دل کی بیماریاں اور بعض اقسام کے کینسر موٹاپے سے جڑی ہوئی ہیں، جن میں خاص طور پر اندرونی موٹاپا شامل ہے، جو بھارتی آبادی میں زیادہ پایا جاتا ہے اور مجموعی جسمانی وزن سے ہٹ کر بھی صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کرتا ہے۔

 

وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ بھارتی تناظر میں یہ ایک غیر معمولی بات ہے کہ کوئی وزیراعظم بار بار قومی پلیٹ فارمز سے موٹاپے اور طرزِ زندگی سے متعلق بیماریوں پر گفتگو کرے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے خوراک کی عادات اور روزمرہ معمولات میں چھوٹی مگر پائیدار تبدیلیوں پر زور دینا اس بات کی واضح علامت ہے کہ موٹاپے کو ایک قومی ترجیح کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو فِٹ انڈیا، کھیلُو انڈیا اور احتیاطی صحت نگہداشت کے وسیع تر وژن سے ہم آہنگ ہے۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 2014 کے بعد صحت قومی پالیسی سازی کے مرکز میں آ چکی ہے، جہاں حکومت روک تھام، استطاعت اور بروقت مداخلت پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ انہوں نے آیوشمان بھارت، بڑے پیمانے پر اسکریننگ پروگرامز اور احتیاطی صحت کے شعبے میں بھارت کی بڑھتی ہوئی عالمی قیادت سمیت مقامی ویکسینز کی تیاری کو انقلابی تبدیلی قرار دیا۔ انہوں نے روایتی نظامِ طب کو مربوط کرنے کے لیے علیحدہ وزارتِ آیوش کے قیام پر بھی حکومت کی توجہ کو اجاگر کیا۔

 

وزیرموصوف نے موٹاپے کے علاج کے گرد بڑھتی ہوئی تجارتی سرگرمیوں اور غلط معلومات پر تشویش کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ غیر سائنسی دعوے اور نام نہاد فوری حل اکثر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اور انہیں شواہد پر مبنی علاج سے دور لے جاتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ محض باضابطہ منظوریوں سے ہمیشہ طبی عمل کی مکمل حقیقت واضح نہیں ہوتی۔ اس ضمن میں انہوں نے ماضی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پہلے کے عشروں میں ریفائنڈ تیلوں کے وسیع استعمال نے طویل مدت میں غیر متوقع صحت کے مسائل پیدا کیے۔ عوامی مفاد کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے انہوں نے خاص طور پر جدید میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذمہ دارانہ استعمال کے ذریعے خرافات اور غلط معلومات کا مؤثر مقابلہ کرنے کی خاطر مسلسل کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

 

نوجوان نسل تک رسائی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ عوامی آگاہی کو صرف طبی کانفرنسوں اور ماہرین کی گفتگو تک محدود نہیں رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں نہ صرف اُن لوگوں سے بات کرنی ہے جو جانتے ہیں، بلکہ اُن سے بھی بات کرنی ہے جو یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ نہیں جانتے،‘‘ اور انھوں نے مزید کہا کہ بھارت کے نوجوانوں کی صحت اور توانائی کا تحفظ 2047 تک ایک ترقی یافتہ بھارت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ناگزیر ہے۔

 

تقریب کے دوران وزیرموصوف نے اے آئی اے اے آر اواوبیسٹی رجسٹری کا بھی آغاز کیا، جو ایک اہم اقدام ہے اور منظم ڈیٹا جمع کرنے، شواہد پر مبنی معلومات فراہم کرنے اور طویل المدتی پالیسی معاونت کے ذریعے بھارت میں موٹاپے کی تحقیق کے نظام کو مضبوط بنانے کا مقصد ہے۔

 

دو روزہ ایشیا اوسیانا کانفرنس آن اوبیسٹی(اے او سی او)، ایشیا اوسیانا ایسوسی ایشن فار دی اسٹڈی آف اوبیسٹی(اے او اے ایس او) کی نمایاں کانفرنس ہے، جو ایشیا اور اوشیانا کی مختلف اوبیسٹی سوسائٹیز کی نمائندگی کرنے والا ایک علاقائی ادارہ ہے۔ بھارت میں اس کانفرنس کا انعقاد آل انڈیا ایسوسی ایشن فار ایڈوانسنگ ریسرچ ان اوبیسٹی(اے آئی اے اے آر او)جو قومی سطح کی اوبیسٹی سوسائٹی اوراے او اے ایس اوکی رکن ہے،کی جانب سےاے او اے ایس اوکے اشتراک اورآئیاے ای پی ای اینانڈیا اوراو ایس ایس آئی کی معاونت سے کیا جا رہا ہے۔ کانفرنس کا مقصد عالمی بہترین عملی طریقوں کے تبادلے، تحقیقی تعاون کو فروغ دینے اور موٹاپے کے شواہد پر مبنی نظم و نسق کو مضبوط بنا کر معالجین، محققین اور پالیسی سازوں کو بااختیار بنانا ہے۔

 

قومی اور بین الاقوامی ماہرین کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کےاے او سی او موٹاپے کو محض ایک طبی مسئلہ نہیں بلکہ ایک سماجی چیلنج کے طور پر حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس کے لیے مربوط اقدامات، مسلسل آگاہی اور باخبر عوامی شمولیت ناگزیر ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button