ہیلت

طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن، حکیم غریبوں کے مسیحا

آرام پسندی، عیش و عشرت کی زندگی، مرغن غذائیں، مختلف امراض کا سبب، دو روزہ یونانی کنونشن کا نئے عزائم کے ساتھ اختتام

حیدرآباد۔8/دسمبر۔ طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن ہے۔ وہ امراض جنہیں تجارتی امراض ومقاصد کے تحت لاعلاج قرار دیا جاتا ہے۔ ان کا یونانی میں کفایتی علاج ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام میں اس قدیم ترین طریقہ علاج سے متعلق شعور بیدار کیا جائے۔ مستقبل میں یونانی اطباء اور یونانی ڈرگس مینوفیکچررس کے درمیان تال میل اور ہم آہنگی کے عزائم کے ساتھ یونانی ڈرگس مینوفیکچررس اسوسی ایشنس کا دو روزہ کنونشن حیدرآباد میں اختتام کو پہنچا۔

 

جس میں ملک کے مختلف علاقوں سے یونانی اطباء کرام، اسکالرش، مختلف شعبہ جات کے ماہرین کے علاوہ طلبہ کے کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اہم موضوعات پر مقالے پیش کئے گئے۔ ڈاکٹر حامداحمد ڈائریکٹر ہمدرد کے زیر صدارت اختتامی سیشن میں پروفیسر احسن فاروقی، عبید اللہ، ڈاکٹر سعید احمد، حکیم غلام محی الدین، ڈاکٹر محمد خالد اسسٹنٹ ڈرگس کنٹرولر حکومت ہند دہلی نے مقالے پیش کئے۔ ڈاکٹر سعید احمد نے میڈیسن کی تعریف مختلف حوالوں سے بتائی کہ ہر مصائب جو انسانی جسم کی فیزیالوجی کو تبدیل کرے وہ میڈیسن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’دوا‘ کے مختلف مراحل ہوتے ہیں۔ یہ کبھی غذا بھی بنتی ہے اورکبھی زہر بھی اور کبھی دواء بھی۔ انہوں نے ڈرگس مینوفیکچررس کو تلقین کی کہ وہ تیار کی جانے والی ہر دوا کے اجزاء سے واقف رہیں۔ معیار کو بلند رکھیں اور کنزیومر کے اعتماد کو برقرار رکھیں۔

 

انہوں نے جامعہ ہمدرد کے سنٹر آف ایکسلنس سے متعلق بتایا کہ یہاں طلبہ اور اسکالرس کو ادویاء سازی کی تمام مراحل سے واقف کروایا جاتا ہے۔ تاکہ وہ ہر قسم کے چیالنجز کا مقابلہ کرسکے۔حکیم غلام محی الدین آرگنائزنگ سکریٹری نے طب یونانی میں ہڈیوں کے علاج کے مختلف طریقہ کار پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور پاور پوائنٹ کے ذریعہ بتایا کہ کس طرح سے یویانی اور قدیم طریقہ علاج سے شکستہ ہڈیوں کو دوبارہ جوڑا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہڈیوں کا ڈھانچہ وہ ستون ہے جس پر انسانی جسم قائم ہے۔ ہڈیاں، کمزور یا شکستہ دو وجوہات سے ہوتی ہیں، ایک تو حادثے کی وجہ سے فریکچریا کئی جگہوں سے ٹوٹ جاتی ہیں اور دوسری وجہ کسی وجہ سے ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں۔ ان دونوں معاملات میں یونانی میں ہزاروں سال قدیم طریقہ علاج ہے اور آج نئی ٹکنالوجی کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر غلام محی الدین نے بتایا کہ ماڈرن طریقہ علاج میں شکستہ ہڈیوں کا علاج مہنگا بھی ہے

 

اور ہڈیاں جوڑنے کے بعد بھی کوئی کوئی نہ نقص دکھائی دیتا ہے جبکہ یونانی یا دیسی طریقہ علاج سے اگرچہ کے صحتیابی کے لئے کچھ وقت زیادہ درکار ہوتا ہے تاہم یہ کفایتی بھی ہے اور اس سے کسی قسم کا نقص نہیں رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک یونانی طبیب ہر فن مولاہوتا ہے۔ وہ ہر مرض کا علاج کر سکتا ہے کیونکہ اسے طب کے ہر شعبے سے واقف کروایا جاتا ہے۔ اس کے برعکس ماڈرن طریقہ علاج میں ایک فرد کو ہر مرض کے لئے علحیدہ علحیدہ ڈاکٹر سے رجوع ہونا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر محی الدین نے کہا کہ یونانی حکیم غریبوں کے مسیحا ہوتے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ منجن کے استعمال سے انسان تھائیرائیڈ سے محفوظ رہ سکتا ہے کیونکہ منجن میں نمک ہوتا ہے۔ اس کے برعکس تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ٹوتھ پیسٹ سے کئی امراض پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے منرل واٹر کو بھی صحت کے لئے نقصان دہ قرار دیا۔

 

اس سے کولیسٹرول پیدا ہوتا ہے۔ حکیم غلام محی الدین نے کہا کہ عیش و عشرت کی زندگی، مرغن غذائیں تمام بیماریوں کا سبب ہے۔کھلی آب و ہوا، چہل قدمی، ہلکی ورزش اور سال میں تین مرتبہ مکمل طبی معائنہ کے ذریعہ اپنے صحت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر محمد خالد اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولر حکومت ہند نے ڈرگ مینو فیکچرر س کے لئے مختلف قوانین پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ صرف پرانے شہر حیدرآباد سے یونانی میڈیسن کا سالانہ بزنس250 کروڑ ہے۔ جو دوسرے متبادل شعبوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ انہوں نے ڈرگ مینوفیکچررس کے لئے متعین رہنمایانہ اصول و قواعد سے واقف کروایا۔ اور انہیں تلقین کی کہ وہ ہمیشہ ان قوانین کے پابند رہیں۔ ڈاکٹر فضل احمد نے بتایا کہ 2025 میں ایلوپیتھک ڈرگس کا ٹرن اوور 4لاکھ 71 ہزار کروڑ ہے اور تعجب کی بات ہے کہ 40 فیصد نسخے آیوش ڈاکٹرس نے تجویز کئے یعنی 2لاکھ 26 ہزار کروڑ کا ایلوپیتھی بزنس آیوش ڈاکٹرس کے ذریعہ ہوا۔ انہوں نے یونانی اطباء سے اپیل کی کہ وہ یونانی ڈرگس ہی تجویز کرے۔

 

حکیم ارباب الدین، ڈاکٹر مشتاق، ڈاکٹر ثمینہ سلطانہ اور اے اے خان نے بھی خطاب کیا۔اختتامی سیشن میں یونانی ڈرگس مینوفیکچررس اسوسی ایشنس نے حکیم غوث الدین مرحوم اور حکیم ابو الحسن اشرف کو خراج عقیدت پیش کیا۔ دوروزہ یونانی کنونشن کے دوران فری ہیلت کیمپ، فری حجامہ کیمپ سے سینکڑوں افراد فیضیاب ہوئے۔ ڈاکٹر شکیب، ڈاکٹر رحمن، حکیم حسام الدین طلعت، حکیم حضیر بقائی،پروفیسر ڈاکٹر شہباز بیگ (ٹمکور) کے علاوہ ڈاکٹر نعمان، ڈاکٹرلقمان، ڈاکٹر رفیع حیدر شکیب، ظفر الاسلام، پروفیسر عمران انصاری،منہاج الدین خان، محمد امجد علی (فیض)، ڈاکٹر محمد ارشد علی نے اس دو روزہ کنوینش کی کامیاب میں اہم رول ادا کیا۔ جو مینار گارڈن میں منعقد ہوا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button