غزہ میں مہاجرین کیمپوں پر اسرائیلی فوج کی بمباری _ 40 فلسطینی شہید ؛ اب تک کی سب سے بڑی بربریت ، 2 ہزار پاونڈ بم کا استعمال

حیدرآباد _ 10 ستمبر ( اردولیکس ڈیسک) اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس کے علاقے المواسی میں مہاجرین کے کیمپ کو نشانہ بنا کر ایک نیا قتل عام شروع کر دیا۔ غزہ کی پٹی کے شہری دفاع نے بتایا کہ ان کی ٹیموں نے 40 شہداء اور 60 سے زائد زخمیوں کا پتہ چلایا ہے جو پیر کی نصف شب اسرائیلی بمباری میں نشانہ بنے تھے انھوں نے کہا کہ شہداء کی نعشوں کی تلاش اور نکالنے کا آپریشن ابھی جاری ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کی پٹی کے شہری دفاع کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ بمباری کے نتیجے میں کئی خاندان ریت میں دب گئے ہیں۔ علاقے میں تین بڑے گڑھے پڑ گئے ہیں
شہری دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے اس حملہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں غزہ کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک کے سب سے ہولناک قتل عام کا سامنا ہے۔سول ڈیفنس نے نشاندہی کی کہ قابض طیاروں نے مہاجرین کے کیمپوں پر حملوں میں بھاری اثر والے میزائلوں کا استعمال کیا۔
غزہ سول ڈیفنس نے اعلان کیا کہ اسرائیلی طیاروں کی طرف سے کیمپوں پر گرائے گئے بموں کا وزن 2,000 پاؤنڈ تھا، اور اس بات پر زور دیا کہ موجودہ ریسکیو اہلکار اب بھی بے گھر افراد کے کیمپوں میں سے لاپتہ افراد کی تلاش کر رہے ہیں۔ نکالنے سے بڑی تعداد میں شہداء اور زخمیوں کو دیکھا جا سکتا ہے ۔
۔
رہائشیوں اور امدادی کارکنوں نے اطلاع دی ہے کہ کم از کم چار راکٹ المواسی میں کیمپوں پر گرے، علاقہ خان یونس کے قریب ایک "انسانی بنیادوں پر محفوظ زون” قرار دیا گیا ہے جہاں غزہ کی پٹی کے دوسرے حصوں سے فرار ہونے والے مہاجرین کا ہجوم ہے۔