انٹر نیشنل

ایران سے 400 کلو یورینیم غائب، امریکہ و اسرائیل پریشان

حیدرآباد _ 25 جون ( اردولیکس ڈیسک) امریکہ اور اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے اپنے ایٹمی مراکز سے تقریباً 400 کلوگرام افزودہ یورینیم خفیہ طور پر دوسری جگہ منتقل کر دیا ہے، جو حالیہ امریکی فضائی حملوں سے پہلے ہی غائب ہو چکا تھا۔

 

بتایا جا رہا ہے کہ یہ یورینیم 60 فیصد تک افزودہ کیا گیا تھا، جبکہ اگر اسے 90 فیصد تک افزودہ کیا جائے تو ایٹمی ہتھیار تیار کئے جا سکتے ہیں۔ امریکی اندازے کے مطابق 400 کلو یورینیم سے تقریباً 10 ایٹمی بم بن سکتے ہیں۔

 

"افزودہ یورانیم” وہ یورانیم ہے جسے جوہری توانائی یا ہتھیاروں کے استعمال کے قابل بنانے کے لیے یورانیم-235 کی مقدار بڑھا دی گئی ہو۔

 

گزشتہ ہفتے امریکہ نے ایران کے تین اہم ایٹمی مراکز — فردو، نطنز اور اصفہان — پر طاقتور ’بنکر بسٹر‘ بموں سے حملے کیے تھے۔ ان حملوں کے بعد ان مراکز سے افزودہ یورینیم کے ذخیرے اچانک غائب پائے گئے، جس پر عالمی سطح پر شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔

 

امریکہ اور اسرائیلی انٹیلیجنس کا شبہ ہے کہ ایران نے حملوں سے کچھ دن پہلے ہی نہ صرف یورینیم بلکہ کئی اہم ایٹمی آلات بھی خفیہ مقامات پر منتقل کر دیے تھے۔

 

اس صورتحال پر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافیل گراسی نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران کے ایٹمی مراکز میں دوبارہ معائنہ کیا جائے، تاکہ عالمی سلامتی کو لاحق خطرات کا جائزہ لیا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button