ریاض میں عرب – اسلامی سربراہ اجلاس کا افتتاح _ غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کی مذمت

ریاض – 11 نومبر ( اردو لیکس ڈیسک) سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان نے غزہ اور لبنان پر جاری اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی اور سعودی عرب کی جانب سے مکمل ردعمل کا اظہار کیا۔
پیر کو ریاض میں منعقدہ غیر معمولی عرب-اسلامک سربراہ اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے، ولی عہد نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو ایران کی خودمختاری کا احترام کرنے پر مجبور کرے۔ انہوں نے سعودی عرب کے اس موقف کو دہرایا کہ ایرانی سرزمین پر کسی بھی اسرائیلی حملے کو رد کیا جائے گا۔
ولی عہد نے فلسطینی اتھارٹی کے کردار کو محدود کرنے اور غزہ میں انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے کام کو روکنے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کیے جانے والے جرائم اور اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی (UNRWA) کو فلسطینی علاقوں میں امدادی کام سے روکنے کی بھی مذمت کی۔ "ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ معصوم لوگوں کے خلاف اسرائیل کے جرائم، مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی، اور فلسطینی اتھارٹی کے اہم کردار کو محدود کرنے کی کوششیں فلسطینی عوام کے حقوق اور خطے میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچائیں گی۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت ملنی چاہیے اور سعودی عرب نے دو ریاستی حل کے لئے عالمی مہم شروع کی ہے۔
محمد بن سلمان نے کہا کہ یہ اجلاس اسرائیل کے فلسطین اور لبنان پر جاری حملوں کے دوران منعقد کیا جا رہا ہے۔ "ہم اپنے فلسطینی اور لبنانی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، اور لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور اس کے امن کو خطرے میں ڈالنے کی مذمت کرتے ہیں۔”
خطاب کے آغاز میں ولی عہد نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان کی جانب سے شرکاء کا خیرمقدم کیا۔ ولی عہد کے خطاب کے بعد اجلاس میں شریک ممالک کے سربراہان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اس غیر معمولی عرب-اسلامی اجلاس میں عرب اور اسلامی ممالک کے قائدین شامل ہیں، جن میں فلسطینی صدر محمود عباس، اردن کے شاہ عبداللہ دوم، ترک صدر رجب طیب اردگان، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی، شام کے صدر بشار الاسد، عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی، ایران کے نائب صدر محمد رضا عارف، اور دیگر نمایاں قائدین شامل ہیں۔