نیشنل

غلام نبی آزاد کے مسلمانوں پر دئے گئے متنازعہ بیان کا بی جے پی، بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد نے کیا خیرمقدم

نئی دہلی _ 18 اگست ( اردولیکس ڈیسک) بی جے پی، بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد نے جموں و کشمیر کے سابق چیف منسٹر غلام نبی آزاد کے اس بیان کا خیرمقدم کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان میں مسلمان پہلے ہندو تھے

 

بجرنگ دل کے قومی کنوینر نیرج دونیریا نے کہا کہ غلام نبی آزاد کا بیان ایک سازگار اشارہ ہے اور ہندوتوا تنظیموں کے موقف کے مطابق ہے۔ دونیریا نے میڈیا کو بتایا کہ غلام نبی آزاد کا بیان ایک سازگار اشارہ ہے کیوں کہ بجرنگ دل نے بھی ایک طویل عرصے سے کہا ہے کہ ملک میں مسلمان اور عیسائی ہندو مت چھوڑ چکے ہیں

 

وی ایچ پی کی مرکزی تنظیم کے جنرل سکریٹری ونائکراؤ دیش پانڈے نے کہا کہ میں غلام نبی آزاد کے اس بیان کا خیرمقدم کرتا ہوں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہندو مذہب اسلام سے پرانا ہے، اور کشمیری مسلمان ہندو تھے۔

 

جموں و کشمیر کے سابق چیف منسٹر غلام نبی آزاد کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں انہوں نے کہا کہا تھا  کہ ہندوستانی مسلمانوں کی اکثریت نے ہندو مذہب چھوڑ دیا ہے اور اس کی مثال وادی کشمیر میں دیکھی جا سکتی ہے۔ آزاد نے کہا کہ کچھ بی جے پی قائدین کا کہنا ہے کچھ (مسلمان) باہر سے آئے ہیں اور کچھ نہیں آئے۔ کوئی باہر سے یا اندر سے نہیں آیا۔ اسلام صرف 1500 سال پہلے وجود میں آیا۔ ہندو مذہب بہت پرانا ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ "بھارت میں باقی تمام مسلمانوں نے ہندو مذہب سے مذہب تبدیل کیا۔ اس کی مثال کشمیر میں مل سکتی ہے۔ 600 سال پہلے کشمیر میں مسلمان کون تھے؟ سب کشمیری پنڈت تھے، انہوں نے اسلام قبول کیا، سب اسی مذہب میں پیدا ہوئے ہیں

سینئر بی جے پی لیڈر کویندر گپتا نے کہا کہ وہ  آزاد کے ریمارکس سے اتفاق کرتے ہیں اور کہا کہ لوگ دوسرے مذاہب میں "حملہ آوروں” کے لانے سے پہلے ہندو مذہب پر عمل کرتے تھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button