تنزانیہ میں انتخابی تشدد — صدر پر دھاندلی کے الزامات، 700 سے زائد ہلاکتیں

تنزانیہ میں انتخابی تشدد — صدر پر دھاندلی کے الزامات، 700 سے زائد ہلاکتیں
تنزانیہ میں انتخابات کے بعد تشدد پھوٹ پڑا ۔ عوام نے صدر سامیہ سُلحُو پر انتخابی بےضابطگیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات لگاتے ہوئے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کیا۔ مظاہروں کو روکنے کی کوشش میں سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں دارالسلام سمیت مختلف شہروں کا ماحول کشیدہ ہوگیا۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ تین دنوں سے مسلسل بدامنی جاری ہے اور اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ صدر سامیہ نے اپنے سیاسی مخالفین کو انتخابی میدان سے باہر رکھنے کی سازش کی، جس کے بعد برسراقتدار سی سی ایم پارٹی پر انتخابی دھاندلی کے سنگین الزامات عائد ہوئے۔
احتجاج کے دوران مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر پولیس اسٹیشنوں، گاڑیوں اور پٹرول پمپوں کو نذرِ آتش کر دیا۔ دوسری جانب پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور فائرنگ کا استعمال کیا، جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا۔
پرتشدد صورتحال کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی ہیں اور فوج کو مختلف علاقوں میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ تنزانیہ اس وقت مکمل طور پر خوف اور افراتفری کی لپیٹ میں ہے۔



