انٹر نیشنل

جنگ بندی کے بعد غزہ میں پہلی سکون کی رات

نئی دہلی:غزہ میں کئی ماہ کی مسلسل بمباری اور تباہی کے بعد اہلِ غزہ نے پہلی مرتبہ ایک نسبتاً پُرسکون رات گزاری۔ جنگ بندی کے دوسرے دن کے آغاز پر فضا میں سکوت اور چہروں پر احتیاط آمیز اطمینان کی جھلک دکھائی دی۔

 

 

غزہ کی گلیوں میں یہ خاموشی غیر معمولی تھی، جیسے برسوں کی چیخ و پکار، گولہ باری اور آگ کے بادلوں کے بعد شہر نے پہلی بار سانس لینے کی مہلت پائی ہو۔ دو برس سے زیادہ عرصے تک جاری نسل کشی، اجتماعی قتل عام اور تباہ کن بمباری کے بعد زندگی کے آثار آہستہ آہستہ لوٹنے لگے۔

 

 

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق لاکھوں بے گھر فلسطینی شہری مسلسل اپنے علاقوں کی طرف واپس لوٹ رہے ہیں۔ شارع الرشید اور شارع صلاح الدین پر انسانی قافلے جاری ہیں، لوگ قدم بہ قدم اپنے ویران گھروں کی سمت بڑھ رہے ہیں۔

 

 

محافظات کے مشرقی علاقوں میں واپسی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں سے قابض اسرائیلی افواج پسپا ہوئیں۔

 

 

بہت سی خاندان اپنے تباہ شدہ گھروں کو دیکھنے واپس آئے ہیں، کچھ لوگ ملبے کے کنارے خیمے لگا کر اپنے اجڑے ہوئے آشیانوں کے قریب زندگی کا آغاز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 

 

غزہ کی سڑکوں پر مناظر درد اور عزم کا امتزاج پیش کر رہے ہیں۔ مرد ملبہ ہٹا رہے ہیں، عورتیں گری ہوئی دیواروں کے سامنے صفائی کر رہی ہیں اور بچے اپنی کھلونوں کی تلاش میں اینٹوں کے ڈھیر کنگال رہے ہیں۔

 

 

تاہم تباہی کا پھیلاؤ اب بھی لوگوں کی نقل و حرکت اور بنیادی سہولیات کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ گلیاں ملبے میں دبی ہوئی ہیں، سڑکیں بند ہیں، پانی اور بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

 

 

اس کے باوجود بلدیاتی ادارے، حکومتی محکمے اور نوجوان رضاکار تنظیمیں اپنی مدد آپ کے تحت شہریوں کی بحالی، راستوں کی صفائی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے دن رات سرگرم ہیں۔

 

 

زیتون محلے کے ایک نوجوان رضاکار نے کہا، "لوگ ہر حال میں زندگی کو واپس لانا چاہتے ہیں، چاہے اپنے ننگے ہاتھوں سے ہی کیوں نہ ہو۔” دوسری جانب شہریوں کو خدشہ ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے کسی بھی وقت اس عارضی سکون کو توڑنے کی سازش کی جا سکتی ہے۔

 

 

درایں اثنا، اسرائیلی نسل کشی کی نئی تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں۔ طبی ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں 155 شہداء کی لاشیں غزہ کے ہسپتالوں میں لائی گئیں جن میں 135 شہداء کی لاشیں ملبے کے نیچے سے نکالی گئیں۔

 

 

مزید بتایا گیا کہ جمعہ کے روز قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 19 فلسطینی شہید ہوئے جب کہ ایک شہری اپنی سابقہ چوٹوں کے باعث دم توڑ گیا۔

 

 

تباہی کے سائے گہرے ضرور ہیں مگر اہلِ غزہ کے دلوں میں امید کے چراغ اب بھی روشن ہیں۔ وہی شہر جس کے گلی کوچے راکھ میں بدل دیے گئے، آج پھر زندگی کی آہٹ سن رہے ہیں۔ بچے

 

 

خیموں کے درمیان کھیل رہے ہیں، مرد و خواتین ملبہ صاف کر رہے ہیں، اور ایک تباہ شدہ مگر ثابت قدم غزہ نئی صبح کے انتظار میں ہے۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button