بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم خالدہ ضیاء انتقال کر گئیں، سیاسی حلقوں میں سوگ
حیدرآباد _ 30 دسمبر ( اردولیکس ڈیسک) بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم اور بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کی چیئرپرسن خالدہ ضیاء (80) کا منگل کی علی الصبح انتقال ہو گیا۔ پارٹی کے مطابق وہ طویل علالت کے باعث آج صبح تقریباً 6 بجے دارِ فانی سے کوچ کر گئیں اور فجر کی نماز کے بعد ان کا انتقال ہوا۔
بی این پی کے مطابق خالدہ ضیاء گزشتہ 36 دنوں سے ڈھاکہ کے ایور کیئر اسپتال میں زیرِ علاج تھیں، جہاں وہ دل اور پھیپھڑوں کے انفیکشن، نمونیا سمیت متعدد پیچیدہ امراض میں مبتلا تھیں۔ انہیں جگر، ذیابیطس، گٹھیا، گردوں، پھیپھڑوں اور دل سے متعلق دیرینہ مسائل بھی لاحق تھے۔
ان کے علاج کے لیے بنگلہ دیش کے ساتھ ساتھ برطانیہ، امریکہ، چین اور آسٹریلیا کے ماہرینِ طب کی خدمات حاصل کی گئیں اور بیرونِ ملک منتقل کرنے کی کوششیں بھی ہوئیں، تاہم صحت مسلسل بگڑتی رہی اور بالآخر وہ جانبر نہ ہو سکیں۔
خالدہ ضیاء کی پیدائش 1945 میں برطانوی ہند کے جلفائی گوڑی میں ہوئی۔ تقسیمِ ہند کے بعد ان کا خاندان دیناج پور منتقل ہوا۔ 1960 میں انہوں نے اُس وقت کے پاکستانی فوجی افسر ضیاء الرحمٰن سے شادی کی، جنہوں نے 1971 کی بنگلہ دیش کی آزادی کی تحریک میں اہم کردار ادا کیا۔ 1981 میں ان کے قتل کے بعد خالدہ ضیاء نے بی این پی کی قیادت سنبھالی اور 1984 میں پارٹی چیئرپرسن منتخب ہوئیں
۔ بعد ازاں وہ بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم بنیں اور 1991-1996 اور 2001-2006 کے ادوار میں مجموعی طور پر دس برس اقتدار میں رہیں۔ ان کے دور میں نگراں حکومت کا نظام اور کئی اہم اصلاحات متعارف ہوئیں۔
خالدہ ضیاء 2018 سے 2020 کے درمیان بدعنوانی کے ایک مقدمے میں قید بھی رہیں۔ ان کے بڑے صاحبزادے طارق رحمان طویل عرصے بعد حال ہی میں وطن واپس آئے ہیں،
جبکہ چھوٹے بیٹے عارف الرحمٰن کوکو چند برس قبل ملائشیا میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کے انتقال پر ملک بھر میں سوگ کی کیفیت پائی جاتی ہے اور سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے تعزیتی پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔



