غزہ ۔اسرائیلی نسل کشی کا 724 واں دن ، خون اور آگ کا کھیل جاری

نئی دہلی: قابض اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی پر مسلسل 724 ویں دن بھی اپنی وحشیانہ نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے۔ فضائی اور زمینی بمباری، توپوں کی گولہ باری، ننگے بھوکے شہریوں اور بے گھر مہاجرین کو بے دریغ نشانہ بنایا جا رہا
ہے۔ امریکہ کی کھلی عسکری اور سیاسی پشت پناہی اور عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی نے قابض اسرائیل کو مزید درندگی پر آمادہ کر دیا ہے۔
ہمارے نامہ نگاروں کے مطابق قابض فوج نے پیر کی صبح درجنوں فضائی حملے کیے جن میں مزید قتل عام ہوا۔ دو ملین سے زائد بے گھر اور بھوکے فلسطینی بدترین قحط کا شکار ہیں جبکہ قابض اسرائیل اپنی پوری قوت کے ساتھ غزہ شہر کو خالی کرانے اور ملبے میں بدلنے پر تلا ہوا ہے۔
طبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پیر کی صبح سے اب تک مختلف علاقوں میں قابض اسرائیلی بمباری سے کئی فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ شہر کے صبرہ محلے میں ایک مکان کی چھت پر ڈرون کے ذریعے دھماکہ خیز مواد پھینکا گیا جس میں متعدد افراد شہید و زخمی ہوئے۔
ڈرون طیاروں نے صبح کے وقت السرايا، شارع الشہداء اور ہسپتال الشفاء کے اطراف فائرنگ کی۔شمال مغربی غزہ کے شارع النصر میں قابض فوج نے بارودی روبوٹوں کو گھروں کے اندر دھماکے سے اڑا دیا، ساتھ ہی رہائشی عمارتوں کو منہدم کرنے کی کارروائیاں بھی کی گئیں۔
صبرہ محلے میں ایک اور مکان پر بمباری سے کئی شہری زخمی ہوئے۔ غزہ سٹی کے مشرقی علاقوں پر توپ خانے کی گولہ باری بھی وقفے وقفے سے جاری رہی۔
غزہ شہر میں جنرل سروسز ہسپتال کے قریب گھروں پر ڈرونز نے دھماکہ خیز بم برسائے۔النصیرات کیمپ میں بے گھر شہریوں کی خیمہ گاہ پر بمباری کے نتیجے میں ایک شہید اور کئی زخمی العودہ ہسپتال لائے گئے۔
غزہ کے مختلف علاقوں میں ایمبولینسوں اور سول ڈیفنس کی گاڑیوں پر قابض فوج نے فائرنگ کی۔خانیونس میں رہائشی عمارتوں کو دھماکوں سے اڑا دیا گیا اور شہر کے ساحلی علاقے پر قنابل اناری پھینکے گئے۔
غزہ کے شارع النفق میں ایک رہائشی عمارت پر بمباری کے بعد گھروں میں آگ بھڑک اٹھی۔ تل الہوا، الشجاعیہ، الزیتون، اور پرانی غزہ سمیت کئی محلوں کو مسلسل نشانہ بنایا گیا۔
بیت لحم، رفح اور دیر البلح پر بھی فضائی اور زمینی حملے جاری رہے جن میں کئی شہید اور زخمی ہسپتال لائے گئے۔وزارت صحت کے مطابق اب تک شہداء کی تعداد 66 ہزار 5 اور زخمیوں کی تعداد 168 ہزار 162 ہو گئی ہے۔ 9 ہزار سے زائد لاپتہ ہیں۔ قحط اور بھوک سے سینکڑوں جانیں جا چکی ہیں۔
قابض اسرائیل نے 20 ہزار سے زائد بچوں اور 12 ہزار 500 خواتین کو شہید کیا جن میں تقریباً 9 ہزار مائیں شامل ہیں۔ ایک ہزار سے زائد شیر خوار بھی شہید ہوئے، جن میں 450 وہ معصوم تھے جو جنگ کے دوران پیدا ہوئے اور پھر شہید کر دیے گئے۔
18 مارچ 2025ء کے جنگ بندی معاہدے کو توڑنے کے بعد سے 13 ہزار 137 فلسطینی شہید ہوئے اور 56 ہزار سے زائد زخمی۔
27 مئی 2025ء کے بعد سے قابض فوج نے امدادی تقسیم کے مقامات کو قتل گاہوں میں بدل دیا جہاں 2 ہزار 566 فلسطینی شہید ہوئے اور 18 ہزار 769 زخمی ہوئے۔
بھوک اور غذائی قلت سے اب تک 442 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 147 بچے ہیں۔اسرائیلی فوج نے 167 مساجد کو جزوی اور 833 کو مکمل تباہ کیا، 163 تعلیمی اداروں کو منہدم کیا اور 19 قبرستان مسمار کر دیے۔
قابض اسرائیل کی اس جنگ میں 1 ہزار 670 طبی اہلکار، 139 سول ڈیفنس کارکن، 248 صحافی، 173 بلدیاتی ملازم اور 780 امدادی پولیس اہلکار شہید ہوئے۔
15 ہزار سے زائد قتل عام کے واقعات درج کیے گئے جن میں 14 ہزار سے زائد فلسطینی خاندان اجاڑ دیے گئے۔ تقریباً 2 ہزار 700 خاندان مکمل طور پر ختم کر دیے گئے۔
غزہ کی 88 فیصد عمارتیں زمیں بوس ہو چکی ہیں۔ مجموعی نقصان 62 ارب ڈالر سے بڑھ گیا ہے جبکہ قابض فوج 77 فیصد علاقے پر مکمل قبضہ اور آگ و خون کے ذریعے تسلط قائم کر چکی ہے۔