ہارورڈ یونیورسٹی غیر ملکی طلبہ کی تعداد 15 فیصد تک محدود کرے: ڈونالڈ ٹرمپ

حیدرآباد: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر ملکی طلبہ کی فہرست جاری کرے اور ان کی تعداد کو 31 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد تک محدود کرے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یونیورسٹی میں ایک بڑی تعداد میں غیر ملکی طلبہ زیر تعلیم ہیں جن میں سے بعض کے بارے میں اُنہیں تشویش ہے۔
ٹرمپ نے کہا ’’ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ یہ طلبہ کہاں سے آتے ہیں، کیا وہ پرامن ہیں یا مسائل پیدا کرنے والے؟‘‘ ۔ اُنہوں نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی میں بعض بنیاد پرست نظریات کو فروغ دیا جا رہا ہے اور کیمپس میں یہود مخالف سرگرمیاں بھی سامنے آ رہی ہیں۔
ٹرمپ نے دلیل دی کہ غیر ملکی طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد امریکی طلبہ کے لیے مواقع محدود کر رہی ہے۔ ’’ہارورڈ جیسے ادارے کو امریکی طلبہ کے لیے زیادہ سیٹیں مختص کرنی چاہئیں۔ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا ہم واقعی اپنی ترجیحات طے کر رہے ہیں یا نہیں،‘‘ ۔
سابق صدر نے الزام لگایا کہ بعض غیر ملکی طلبہ یونیورسٹیوں میں داخلہ لے کر سیاسی و نظریاتی کشیدگی میں اضافہ کرتے ہیں، اور اس کے لیے اُنہوں نے بائیں بازو کے نظریات کو موردِ الزام ٹھہرایا۔ٹرمپ کی جانب سے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں آئے ہیں جب ہارورڈ یونیورسٹی مالی دباؤ کا شکار ہے۔
یونیورسٹی کو حاصل ہونے والی اربوں ڈالر کی فنڈنگ روک دی گئی ہے ٹیکس مراعات کو خطرہ لاحق ہے اور حکومت کی مختلف ایجنسیاں ادارے کی سرگرمیوں کی چھان بین کر رہی ہیں۔
فی الوقت ہارورڈ یونیورسٹی میں دنیا کے 140 سے زائد ممالک کے لگ بھگ 6,800 غیر ملکی طلبہ و محققین زیر تعلیم ہیں، جن میں اکثریت گریجویٹ سطح پر ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اعلیٰ تعلیمی
اداروں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا مقصد مبینہ طور پر کیمپس میں موجود یہود دشمن بیانیے اور تنوع پر مبنی پالیسیوں کو چیلنج کرنا بتایا جا رہا ہے۔ اگر تعلیمی ادارے پالیسیوں میں مطلوبہ تبدیلیاں نہ کریں تو اُن کی
مالی معاونت میں کٹوتی کا انتباہ بھی دیا گیا ہے۔