انٹر نیشنل

اسکول کی مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران دھماکہ – درجنوں طلبہ زخمی – انڈونیشیا میں دہشت گرد واقعہ

انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں جمعہ کی نماز کے دوران ایک ہائی اسکول کے احاطے میں واقع مسجد میں دھماکے سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

 

جکارتہ کے پولیس کمشنر آصف ایڈی سوہیری نے ایک  پریس کانفرنس میں بتایا کہ دھماکے کے بعد 54 افراد کو ہاسپٹل میں داخل کیا گیا جن میں سے بعض کو معمولی اور بعض کو شدید چوٹیں آئی ہیں، جبکہ کچھ افراد جھلس بھی گئے۔

 

حکام کے مطابق تین افراد کی حالت تشویشناک ہے اور 17 کو معمولی زخم آئے ہیں۔ کئی زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈسچارج کردیا گیا۔

یہ واقعہ شمالی جکارتہ کے کلاپا گاڈنگ علاقے میں پیش آیا، جہاں پولیس نے دھماکے کی تحقیقات شروع کردی ہیں اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کیا گیا ہے۔

 

موقع کے مناظر میں فوجی جوانوں کو اسکول کے دروازے کی ناکہ بندی کرتے اور عوام کو پیچھے ہٹاتے دیکھا گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق دھماکہ دوپہر 12 بجکر 15 منٹ (مقامی وقت) پر ہوا۔

 

پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے دو مشتبہ ہتھیار نما اشیاء برآمد ہوئیں۔ سرکاری نیوز ایجنسی "انتارا” کی تصاویر کے مطابق ان میں سے ایک سب مشین گن جیسی دکھائی دے رہی تھی جبکہ دوسری پستول کے مشابہ تھی۔

جائے وقوعہ سے دو بندوق نما اشیاء برآمد ہوئیں جن پر برینٹن ٹیرنٹ، جہنم میں خوش آمدید درج تھا، واضح رہے کہ برینٹن ٹیرنٹ وہ دہشت گرد ہے جس نے 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر حملہ کرکے 51 نمازیوں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کردیا تھا۔

 

۔ایک طالب علم کے مطابق دھماکہ گھریلو ساختہ بم سے ہوا جو ایک ایسے طالب علم نے اسکول میں لایا تھا جسے اکثر دوسرے طلبہ تنگ کرتے تھے

 

بعد ازاں ایک وزیر لوڈیوک فریڈرک پالوس نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور سی این این انڈونیشیا کو بتایا کہ موقع سے برآمد ہونے والا ہتھیار اصل نہیں بلکہ کھلونا بندوق تھی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ دھماکہ دہشت گردی کا واقعہ تھا کیونکہ تفتیش جاری ہے۔

 

جائے وقوعہ سے ایک گہرا سبز رنگ کا کارتوس بیلٹ بھی ملا ہے۔اسکول کے ایک طالب علم نے دعویٰ کیا کہ یہ دھماکہ ایک گھریلو ساختہ بم سے ہوا جو ایک ایسے طالب علم نے اسکول میں لایا تھا جسے اکثر دوسرے طلبہ تنگ کرتے تھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button