انٹر نیشنل

ایران کے میزائل حملوں میں اسرائیل کے کئی شہروں میں شدید تباہی – پہلی مرتبہ خیبر میزائل استعمال کرنے ایران کا دعویٰ

تل ابیب / 22 جون ( اردو لیکس ڈیسک) اتوار کی  صبح ایران نے اسرائیل کے مختلف شہروں پر بیلسٹک میزائلوں سے شدید حملہ کیا جس کے نتیجے میں تل ابیب، حیفا، نس زیونا اور بیئر یعقوب جیسے علاقوں میں شدید تباہی ہوئی۔

 

یہ حملے ایران کی جانب سے امریکی اور اسرائیلی فضائی کارروائیوں کے جواب میں کیے گئے جن میں ایران کے جوہری مراکز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ایران نے دو مرحلوں میں تقریباً 20 سے 30 میزائل فائر کیے جن میں سے بعض اسرائیلی دفاعی نظام کو چکمہ دیتے ہوئے شہری علاقوں میں آ گرے

 

۔ تل ابیب کے رامات ابیب علاقے میں کئی رہائشی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، دیواریں منہدم ہو گئیں اور کئی گھروں میں آگ بھڑک اٹھی۔

 

شہریوں میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو گئی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق تل ابیب میں 13، نس زیونا میں 6، حیفا میں 3 اور بیئر یعقوب میں 1 شخص زخمی ہوا جبکہ غیر مصدقہ اطلاعات میں زخمیوں کی تعداد 86 سے زائد بتائی گئی ہے۔

 

اسرائیلی دفاعی نظام نے اگرچہ کئی میزائلوں کو راستے میں ہی تباہ کر دیا لیکن کچھ میزائل اپنے نشانہ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ ایران نے اس حملے میں پہلی مرتبہ "خیبر” نامی میزائل استعمال کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے جو طویل فاصلے اور بڑی تباہی کے حامل ہتھیار مانے جاتے ہیں۔

 

حملے کے بعد متاثرہ علاقوں کی سڑکوں پر تباہ شدہ گاڑیاں، ملبہ، برقی کے کھمبے اور آگ کے مناظر دیکھنے کو ملے جبکہ امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔

 

اسی دوران امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران کے فوردو، نطنز اور اصفہان میں واقع تین بڑے جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔

 

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی کارروائی نے ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے امریکی حملوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا اور اسرائیل کے خلاف مزید کارروائی کی دھمکی دی

 

۔ اقوام متحدہ اور یورپی ممالک نے فوری طور پر جنگ بندی اور مذاکرات کی اپیل کی ہے۔ علاقائی ماہرین کے مطابق یہ تازہ حملے مشرقِ وسطیٰ کو مکمل جنگ کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔ دفاعی نظام کی ناکامی، جوابی حملے اور عالمی ردعمل نے صورتحال کو سنگین کر دیا ہے

 

۔ اس حملے نے نہ صرف اسرائیل بلکہ عالمی منڈیوں اور سفارتی حلقوں میں بھی ہلچل مچا دی ہے۔ خطے میں جاری کشیدگی اگر فوری طور پر ختم نہ ہوئی تو یہ عالمی سطح پر ایک بڑے بحران کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button