انٹر نیشنل

ایران نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی خبروں کی تردید کر دی، ٹرمپ کا دعویٰ برقرار

نئی دہلی: ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی خبروں کو قطعی طور پر مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کسی بھی حتمی جنگ بندی پر کوئی

 

معاہدہ نہیں ہوا ہے۔ اگر اسرائیل کی جانب سے ایرانیوں پر غیرقانونی حملے بند کیے جاتے ہیں تو ایران بھی جوابی کارروائی نہیں کرے گا۔

 

اس سے قبل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان مکمل جنگ بندی پر رضامندی ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک مشرق وسطیٰ

 

میں امن بحال کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔ڈونالڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ” پر ایک پوسٹ میں لکھا:”سب کو مبارک ہو! اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل اور جامع جنگ بندی کے لیے مکمل اتفاق رائے

 

ہو چکا ہے جو اب سے تقریباً 6 گھنٹے بعد نافذ العمل ہو گا جب دونوں ممالک اپنی موجودہ کارروائیاں مکمل کر لیں گے۔ اس کے بعد جنگ کو ختم شدہ تصور کیا جائے گا۔”

 

انہوں نے مزید لکھا:”سرکاری طور پر اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل جنگ بندی 12 گھنٹوں میں نافذ ہو جائے گی، یعنی اب سے 6 گھنٹے بعد۔ پہلے 12 گھنٹے ایران ہتھیار ڈالے گا اور اگلے 12

 

گھنٹوں کے لیے اسرائیل۔ ہر جنگ بندی کے دوران دوسرا فریق پُرامن اور شائستہ رہے گا۔ اگر سب کچھ اسی طرح ہوتا ہے جیسا طے کیا گیا ہے، جو کہ ہونا بھی چاہیے، تو میں دونوں ممالک اسرائیل

 

اور ایران کو ان کے صبر، ہمت اور دانشمندی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ وہ جنگ تھی جو برسوں جاری رہ سکتی تھی اور پورے مشرق وسطیٰ کو تباہ کر سکتی تھی، مگر ایسا نہ ہوا اور نہ ہی ہو گا۔”

 

ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے "ایکسِیوس” نامی خبر رساں ادارے کے رپورٹر نے بتایا کہ ایران نے مبینہ طور پر ایک امریکی فضائی اڈے کو نشانہ بنا کر چھ میزائل داغے۔ اس کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

 

ایک مغربی سفارتکار نے "رائٹرز” کو بتایا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے سب سے بڑے "العدید” فضائی اڈے پر ایران کے حملے کا خطرہ دوپہر سے ہی محسوس کیا جا رہا تھا۔

 

اسی کے پیشِ نظر قطر نے اپنی فضائی حدود حفاظتی وجوہات کی بنا پر بند کر دی ہیں۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button