ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے جانشین کا اعلان: بیٹا مجتبی خامنہ ای سپریم لیڈر منتخب
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے مبینہ طور پر اپنے دوسرے بیٹے، مجتبی خامنہ ای، کو اپنا جانشین منتخب کر لیا ہے۔ مختلف ذرائع کے مطابق، یہ اعلان انتہائی خفیہ طور پر کیا گیا ہے۔ 85 سالہ خامنہ ای، جو طویل عرصے سے صحت کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، اپنی زندگی میں ہی سپریم لیڈر کے عہدے سے سبکدوش ہونے کی تیاری کر رہے ہیں تاکہ اقتدار کی منتقلی کا عمل ہموار ہو سکے۔
بتایا جاتا ہے کہ خامنہ ای نے 26 ستمبر کو ایران کی اسمبلی آف ایکسپرٹس کے 60 ارکان کے ساتھ ملاقات کے دوران اپنے بیٹے مجتبی کو جانشین مقرر کیا۔ اجلاس میں خامنہ ای کی تجویز کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ تاہم، اسمبلی کے ارکان کو اس فیصلے کو خفیہ رکھنے کی سخت ہدایت دی گئی، کیونکہ ایران کے موجودہ حالات اور عوامی احتجاج کی وجہ سے یہ اعلان حساس قرار دیا گیا ہے۔
پچھلے دو سالوں کے دوران، مجتبی خامنہ ای کو سپریم لیڈر کی حیثیت سے تیار کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔ وہ ایران کے لیے اہم فیصلوں میں مسلسل شامل رہے ہیں، حالانکہ ان کے پاس کسی بھی سرکاری عہدے کا تجربہ نہیں ہے۔ باوجود اس کے، ان کا سپریم لیڈر کے طور پر تقرر تقریباً یقینی مانا جا رہا ہے۔
ایران میں سپریم لیڈر کا عہدہ سیاسی اور مذہبی نظام میں سب سے اعلیٰ مقام رکھتا ہے۔ سپریم لیڈر کو فوجی، عدالتی اور مذہبی امور سمیت تمام اہم معاملات میں فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔ ان کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
علی خامنہ ای نے 1981 میں ایران کے صدر کے طور پر خدمات انجام دیں اور آٹھ سال تک اس عہدے پر فائز رہے۔ 1989 میں، ایران کے پہلے سپریم لیڈر، روح اللہ خمینی کے انتقال کے بعد، خامنہ ای کو اس عہدے پر فائز کیا گیا۔
یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ مجتبی خامنہ ای کی بطور سپریم لیڈر تقرری ایران کے سیاسی اور سماجی نظام پر کیا اثرات ڈالے گی، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک شدید داخلی اور خارجی دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔