انٹر نیشنل

ایران کے ساتھ جنگ جاری رہنے پر اسرائیل کو ہر ماہ ہوں گے ایک لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات

حیدرآباد _ 22 جون ( اردولیکس ڈیسک) اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ آج نویں دن میں داخل ہو گئی ہے۔ تل ابیب نے تہران میں موجود اہم فوجی اور ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے شدید بمباری کی ہے۔ ادھر ایران بھی ان حملوں کا سختی سے جواب دے رہا ہے۔

 

ماہرین کا اندازہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اس جنگ پر بے تحاشہ اخراجات ہو رہے ہیں۔ ایروان انسٹیٹیوٹ فار اکنامک پالیسی کے چیف جی وی اکن کے مطابق اگر اسرائیل ایران سے جنگ جاری رکھتا ہے تو اسے ہر مہینے تقریباً 12 بلین ڈالر یعنی ایک لاکھ کروڑ روپے کا خرچ برداشت کرنا پڑے گا۔

 

صرف ابتدائی دو دنوں میں ہی 1.45 بلین ڈالر یعنی 12,500 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں جو حملوں اور اپنی حفاظت کے اقدامات پر صرف کیے گئے۔ اسرائیل روزانہ اوسطاً 2.75 بلین شیکل یعنی 725 ملین ڈالر فوجی کارروائیوں پر خرچ کر رہا ہے۔ ایران کی جانب سے میزائل حملوں سے ہونے والے نقصانات کی تلافی کے لیے بھی اسرائیل کو کم از کم 400 ملین ڈالر کی ضرورت ہوگی۔

 

صرف جیٹ ایندھن اور اسلحے کے لیے ہی روزانہ 300 ملین ڈالر کا خرچ بتایا جا رہا ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ایران کے میزائل حملوں کو روکنے کے لیے بھی اسرائیل کو روزانہ 200 ملین ڈالر خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔

 

ایران بھی اس جنگ میں مالی طور پر بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایران سے خام تیل کی برآمدات آدھی رہ گئی ہیں۔ کیپلر کمپنی کے مطابق ایران روزانہ تقریباً 2.42 لاکھ بیرل تیل برآمد کر رہا تھا، لیکن 15 جون تک یہ مقدار گھٹ کر 1.02 لاکھ بیرل ہو گئی ہے۔

 

اسرائیلی میزائل حملوں میں دنیا کا سب سے بڑا گیس پیداواری مرکز ’ساؤتھ پارس‘ شدید متاثر ہوا ہے۔ تہران نے اس مرکز کے ایک حصے کو بند کر دیا ہے۔ ایران کی گیس برآمدات کا تقریباً 80 فیصد اسی مرکز سے ہوتی ہے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button