پیرس میں مساجد کا تقدس پامال۔ مسجدوں کے باہر خنزیر کے کٹے ہوئے سر ڈال دئیے گے۔ مسلمانوں میں برہمی

Lنئی دہلی: فرانس کے دارلحکومت پیرس اور اس کے مضافاتی علاقوں میں مساجد کے تقدس کا پامال کرنے کا واقعہ پیش آیا مختلف مساجد کے باہر تقریباً 9 خنزیر کے سر پائے گئے۔ مذہبی جذبات کو مجروح کرنے پر مسلمانوں میں شدید برہمی کی لہر پائی جاتی ہے۔ ان میں 5 خنزیر پر فرانسیسی صدر ایمینوئل میکروں کے نام بھی لکھے ہوئے تھے۔
اس واقعہ سے پورے فرانس میں ہنگامہ مچ گیا ہے۔ فی الحال یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ اس شرمناک حرکت کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے لیکن فرانسیسی افسروں نے ملک کی مسلم برادری کو پورا تحفظ دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔پیرس کے پولیس سربراہ لارینٹ نیونیج نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 4 خنزیر کے سر شہر اور 5 خنزیر کے سر آس پاس کے علاقوں میں مسجدوں کے باہر رکھے پائے گئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مزید خنزیر کے سر ملنے کے امکان سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔لارینٹ نے کہا کہ یہ واقعہ فرانس کو غیر مستحکم کرنے کی غیر ملکی سازش ہو سکتی ہے اور اس میں باہری مداخلت کے امکانار سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ ملک فی الحال مالی اور سیاسی بحران سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم پچھلی کارروائیوں سے موازنا کرنے سے نہیں بچ سکتے ہیں، جو اکثر رات میں ہوتی تھیں اور غیر ملکی مداخلت ثابت ہوئی تھیں۔‘‘
وہیں فرانس کے وزیر داخلہ برونو ریٹیلو نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’میں چاہتا ہوں کہ ہمارے مسلم ملک کے باشندے امن سے اپنے مذہب پر عمل کریں‘‘۔ اس درمیان فرانس کے صدر ایمینوئل میکروں نے وزیر دفاع سیبسٹین لیکورنو کو وزیر اعظم مقرر کیا ہے اور انہیں منقسم پارلیمنٹ میں عام اتفاق بنانے اور 2026 کا بجٹ منظور کرانے کا چیلنج سونپا ہے۔پیرس کے گرینڈ مسجد کے ریکٹر چیمس الدین حافظ
نے ان واقعات کو اسلاموفوبیہ سے متاثر بتایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلمانوں کے خلاف بڑھتی نفرت کا ایک نیا اور افسوسناک مرحلہ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بیہودہ اور خطرناک حرکت کے خلاف قومی یکجہتی اور بیداری کی اپیل کی۔
واضح رہے کہ فرانس میں یورپ کی سب سے بڑی مسلم آبادی رہتی ہے جس کی تعداد 60 لاکھ سے زیادہ ہے۔ اسلام میں خنزیر خنزیر کو لے کر سخت ممانعت ہے۔ حالیہ دنوں میں فرانس میں مسلم مخالف ماحول تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یورپی یونین کی فنڈامینٹل رائٹس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق
اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے شروع ہونے کے بعد سے کئی یورپی ملکوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔