آپریشن سندور کے دوران جیش محمد کے لیڈر مسعود اظہر کے گھر والوں کے تکڑے تکڑے ہوگئے – مسعود الیاس کشمیری کا انکشاف

ہندوستان کی جانب سے پاکستان اور پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر (پی او کے) میں دہشت گردی کے مراکز تباہ کئے جانے کے چند ماہ بعد جیشِ محمد (جے ای ایم) کے کمانڈر نے اعتراف کیا ہے کہ بہاولپور میں کی گئی کارروائی میں تنظیم کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کا خاندان "تکڑے تکڑے” ہوگیا۔
انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں جیش کمانڈر مسعود الیاس کشمیری یہ بتاتے سنے گئے کہ کس طرح ہندوستانی افواج نے ان کے ٹھکانے پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کو گلے لگایا، دہلی، کابل اور قندھار میں اس ملک کی سرحدوں کے تحفظ کے لئے لڑے۔ سب کچھ قربان کرنے کے بعد 7 مئی کو بہاولپور میں ہندوستانی فورس نے مولانا مسعود اظہر کے گھر والوں کو چیر پھاڑ دیا۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کشمیری کے اردگرد مسلح افراد کھڑے ہیں۔ اسی موقع پر انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستانی فوج اور اس کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی حمایت دہشت گرد گروہوں کو حاصل ہے اور کہا فوج نے ہلاک ہونے والوں کے جنازوں میں جرنیل بھیجے۔”
رپورٹس کے مطابق ہندوستانی فضائی حملوں میں مارے گئے دہشت گردوں کے جنازوں میں کئی اعلیٰ پاکستانی فوجی اور سول حکام بھی شریک ہوئے۔ یہ حملے اس وقت کیے گئے جب پہلگام (جموں و کشمیر) میں ایک دہشت گرد حملے میں 26 شہری جاں بحق ہوئے تھے۔ اس کے بعد ہندوستانی افواج نے ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان اور پی او کے میں ایک ہی رات میں نو دہشت گردی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جن میں جیشِ محمد اور لشکرِ طیبہ کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان نے بھی بعد میں تسلیم کیا کہ بہاولپور، کوٹلی اور مریدکے سمیت نو مقامات کو نشانہ بنایا گیا جو شدت پسند سرگرمیوں کے بڑے مراکز سمجھے جاتے ہیں۔
بہاولپور، جو پاکستان کا بارہواں سب سے بڑا شہر ہے اور جیشِ محمد کا اعصابی مرکز قرار دیا جاتا ہے، خصوصی طور پر نشانہ بنا۔ یہاں جیش کا مرکزی دفتر جامع مسجد سبحان اللہ (عثمان و علی کیمپس) واقع ہے، جو تنظیم کی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ جیشِ محمد کا قیام 2000 کی دہائی کے آغاز میں اس وقت عمل میں آیا جب اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دیے گئے مسعود اظہر نے کشمیر میں جہاد کی اپیل کی تھی۔ یہ تنظیم گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ہندوستان میں متعدد دہشت گرد حملوں کی ذمہ دار رہی ہے۔
’آپریشن سندور‘ کے بعد پاکستانی میڈیا نے بھی خبر دی کہ مسعود اظہر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ ہندوستان کی کارروائی میں ان کے خاندان کے 10 افراد ہلاک ہوئے۔ خود اظہر طویل عرصے سے روپوش ہیں اور چند ماہ قبل پاکستانی سیاستداں بلاول بھٹو زرداری نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اسلام آباد کو ان کے ٹھکانے کا علم نہیں، تاہم اگر ہندوستان یہ معلومات فراہم کرے کہ وہ پاکستان میں موجود ہیں تو انہیں گرفتار کرنے کے لیے پاکستان خوشی خوشی تیار ہوگا۔