انٹر نیشنل

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی  خونریز جھڑپوں میں تبدیل – پاکستان کے 59 فوجی مارے جانے افغانستان کا دعوی

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی  خونریز جھڑپوں میں تبدیل ہو گئی۔ طالبان حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی افواج نے پاکستان کی جانب سے بار بار سرحدی اور فضائی خلاف ورزیوں کے بعد رات بھر جاری آپریشن میں 58 پاکستانی فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔

 

کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ افغان فورسز نے پاکستانی فوج کی 25 چوکیوں پر قبضہ کر لیا، جن میں 58 فوجی ہلاک اور 30 زخمی ہوئے۔ مجاہد کے مطابق اس فائرنگ کے تبادلے میں دونوں فریقوں کو نقصان پہنچا، لیکن پاکستان کو زیادہ بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

 

ترجمان نے مزید کہا کہ جھڑپوں میں نو افغان فوجی بھی مارے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ کارروائی افغانستان کی حدود میں ایک دھماکے کے بعد شروع ہوئی اور قطر و سعودی عرب کی سفارتی مداخلت پر نصف شب کو روک دی گئی۔

 

افغان حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ جھڑپوں سے پہلے جمعرات کی رات کابل کے عبدالحق چوک اور صوبہ پکتیکا میں دو فضائی حملے ہوئے تھے، جنہیں وہ پاکستان کی کارروائیاں قرار دیتے ہیں۔ افغان وزارتِ دفاع نے ان حملوں کو "بے مثال، پرتشدد اور سنگدلانہ” قرار دیا اور خبردار کیا کہ اگر صورتحال مزید بگڑی تو پاکستانی فوج کو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

 

البتہ افغان حکام نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ حملوں کے نشانہ کیا تھے، بمباری کہاں سے ہوئی، اور افغان فضائی حدود میں اتنی گہرائی تک کارروائی کیسے ممکن ہوئی۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے سرحدی علاقوں میں کارروائی کے دوران 19 افغان چوکیان قبضے میں لے لیں۔ روئٹرز سے بات کرتے ہوئے ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ افغان فورسز نے خیبر پختونخوا کے شمال مغربی سرحدی علاقوں میں — جن میں چترال، بجور، مہمند، انگور اڈہ اور کرم کےضلع شامل ہیں — متعدد مقامات پر فائرنگ کی۔

 

عہدیدار کے مطابق افغان فورسز نے رات بھر کی کارروائی کے دوران پاکستانی چوکیوں سے کئی اسلحہ و ساز و سامان بھی ضبط کر لیے۔ اس دوران بیس پاکستانی سیکورٹی چوکیوں کے تباہ ہونے کی بھی اطلاعات تھیں۔

 

پاکستانی عہدیدار نے افغان سرحدی علاقے میں رات بھر ہونے والی ’’تحریکات‘‘ کی مذمت کی اور کہا: "پاکستان کی دفاعی پوزیشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور ہر کارروائی  کا سخت اور موثر جواب دیا جائے گا۔” انہوں نے طالبان حکومت پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنی سرزمین کو "دہشت گرد عناصر” کے استعمال کے لیے کھلا چھوڑ رکھا ہے۔

 

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان ماضی میں بھی افغانستان کی حدود میں سرحد پار فضائی حملے کرتا رہا ہے۔ اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ افغان سرزمین سے سرگرم دہشت گرد گروہ پاکستان میں حملے کرتے ہیں، اس لیے وہ اپنے عوام کے تحفظ کے لیے کارروائی پر مجبور ہے۔ تاہم افغان حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

Oplus_16908288

متعلقہ خبریں

Back to top button