انٹر نیشنل

واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج

نئی دہلی: امریکہ کے دارلحکومت واشنگٹن میں ہفتے کے روز سینکڑوں احتجاجی جمع ہوئے اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مواخذے، سزا سنانے اور ہٹانے کا کھل کر مطالبہ کرتے ہوئے ’حکومت کو ہٹا دیں‘ نام سے ایک بڑی ریالی میں شامل ہوئے۔ اس ریالی کا اہتمام گراس روٹ گروپ ریموول کولیشن نے کیا تھا۔ ریلی میں ٹیکساس کانگریس ایم پی ال گرین اور سابق پولیس افسر مائیکل فینن جیسے مقررین

 

 

سمیت کئی اہم شخصیات شامل ہوئیں۔ اس کے علاوہ مقبول بینڈ ڈراپ کِک مرفیز اور آرٹسٹ ارتھ ٹو ایو کی لائیو پرفارمنس نے بھی ماحول کو پر جوش کر دیا۔ پروگرام کے بعد مظاہرین نے واشنگٹن کے مشہور مقام نیشنل مال کے کنارے مارچ بھی کیا۔

 

 

ریالی میں موجود سابق میٹرو پولیس آفیسر مائیکل فینن نے کہا کہ امریکی آبادی کی اکثریت اب نظر انداز ہونے کو تیار نہیں ہے۔ ہم اس انتظامیہ سے تنگ آچکے ہیں۔ دریں اثنا، امریکی نمائندے ال گرین نے ریلی میں اعلان کیا کہ کرسمس سے قبل ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے آرٹیکلز دائر کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال بہتر نہیں ہو رہی ہے، حالات بد

 

 

سے بدتر ہو رہے ہیں۔ ہمیں مجرم قرار دینا ہوگا، ہمیں مواخذہ کرنا ہوگا، ہمیں انہیں ہٹانا ہوگا تاکہ کسی بھی مستقبل کے آمرانہ لیڈرکو یہ پیغام جائے کہ وہ حکومت پرقبضہ کرنے کی سوچ بھی نہ سکے۔اس ریالی کو ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف بڑھتے ہوئے عدم اطمینان کا ایک اور بڑا اظہار قرار دیا جا رہا ہے، احتجاجیوں نے واضح کیا کہ وہ اب تبدیلی چاہتے ہیں اور انتظامیہ کی ہدایت سے ناخوش ہیں۔ امریکہ

 

 

میں کسی صدر کو عہدے سے ہٹانے کا عمل تین مراحل سے گزرتاہے جس میں مواخذہ، مجرم اور ہٹانا شامل ہیں۔ مواخذے کا مطلب یہ ہے کہ ایوان نمائندگان (ہاﺅس آف رپرزنٹیٹیو) باضابطہ طور پر صدر پر الزامات عائد کرتا ہے۔ اس کے بعد معاملہ سینیٹ میں جاتا ہے، جہاں اگر ضروری تعداد میں قانون ساز مجرم قرار دیتے ہیں، تو اسے سزا کہا جاتا

 

 

ہے۔ سزا سنانے پر آخری مرحلہ برطرفی ہے، یعنی صدر کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا جاتا ہے۔ یہ عمل امریکہ میں نایاب ہے اور اسے سیاسی طور پر انتہائی حساس سمجھا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button