سعودی عرب کے شہزادے کا 20 سال کوما میں رہنے کے بعد انتقال

گزشتہ 20 برس سے کوما میں مبتلا سعودی شہزادہ الولید بن خالد بن طلال ہفتہ کے روز انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 36 برس تھی۔ وہ "سلیپنگ پرنس” یعنی "سویا ہوا شہزادہ” کے لقب سے مشہور تھے۔
عالمی امام کونسل (GIC) نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ان کے انتقال کی تصدیق کی۔ بیان میں کہا گیا کہ شہزادہ الولید ایک طویل عرصے سے زندگی اور موت کے درمیان جنگ لڑ رہے تھے اور بالآخر ہفتے کو وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ کونسل نے ان کے خاندان کے لیے صبر اور ہمت کی دعا بھی کی۔
شہزادہ الولید کے والد خالد بن طلال آل سعود نے بھی ایکس (پہلے ٹوئٹر) پر ان کی وفات کی تصدیق کی۔
الولید کی پیدائش اپریل 1990 میں ہوئی تھی۔ وہ برطانیہ کی ایک ملٹری کالج میں تعلیم حاصل کر رہے تھے، جب 2005 میں ایک سنگین کار حادثے کا شکار ہوئے اور تب سے مسلسل کوما میں تھے۔ انہیں ریاض کے ایک اسپتال میں رکھا گیا تھا جہاں نلکیوں کے ذریعے خوراک دی جاتی تھی اور وہ وینٹیلیٹر پر تھے۔
2015 میں ڈاکٹروں نے مشورہ دیا کہ شہزادے کے صحت یاب ہونے کے امکانات نہ ہونے کے سبب وینٹیلیٹر ہٹا دیا جائے، مگر ان کے والد نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی معجزے کی امید رکھتے ہیں۔
2019 میں ان کی حالت میں تھوڑی بہت حرکت دیکھی گئی، جیسے انگلیوں کو ہلانا اور سر کو گھمانا۔ اس سے امید کی کرن جاگی تھی کہ شاید وہ صحتیاب ہو جائیں، مگر بعد میں کوئی بہتری دیکھنے کو نہیں ملی۔
حال ہی میں شہزادہ الولید کی عمر 36 سال ہوئی، تو ان کے چاہنے والوں نے سوشل میڈیا پر ان کی صحت کے لیے دعائیں کیں، جس کے بعد ایک بار پھر وہ "سلیپنگ پرنس” کے طور پر خبروں میں آئے۔