” میں مر بھی گیا توگھر والوں کو بتانا، میں نے کئی جانیں بچائیں‘‘ — سڈنی حملہ کا ہیرو احمد ال احمد کا حوصلہ – ٹرمپ بھی احمد کی بہادری کی تعریف پر مجبور
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں یہودیوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس خوفناک واقعہ میں ایک شخص نے غیر معمولی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی قیمتی جانیں بچائیں۔ بونڈی بیچ پر پیش آئے اس واقعہ کے بعد احمد ال احمد کو سوشل میڈیا اور عالمی میڈیا میں ’’حقیقی ہیرو‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
حملہ کے دوران احمد ال احمد نے جو باتیں کہیں، وہ دلوں کو چھو لینے والی ہیں۔ انہوں نے اپنے قریب موجود افراد سے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ وہ اس لڑائی میں جان سے جا سکتے ہیں اور اگر انہیں کچھ ہو جائے تو ان کے خاندان کو بتایا جائے کہ وہ دوسروں کی جانیں بچاتے ہوئے انتقال کر گئے۔
احمد ال احمد کا تعلق شام سے ہے، جو برسوں سے خانہ جنگی کا شکار رہا ہے۔ وہ تقریباً ایک دہائی قبل بہتر مستقبل کے خواب کے ساتھ آسٹریلیا منتقل ہوئے تھے۔ جنوبی سڈنی کے سدرلینڈ شائر میں انہوں نے اپنے خاندان کے ساتھ نئی زندگی کا آغاز کیا۔ احمد کے دو کمسن بچے ہیں اور وہ مقامی سطح پر ایک فروٹ شاپ چلا کر اپنے خاندان کی کفالت کرتے ہیں۔
اتوار کی صبح احمد اپنے رشتہ دار کے ساتھ بونڈی بیچ کے ایک کافی شاپ میں موجود تھے کہ اچانک فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔ ابتدا میں دونوں خوفزدہ ہو گئے، تاہم کچھ ہی لمحوں بعد احمد نے خود کو سنبھالا اور دہشت گردوں کو دیکھتے ہی انہیں روکنے کا فیصلہ کیا۔ جان جانے کا خطرہ جانتے ہوئے بھی انہوں نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔ احمد نے اپنے رشتہ دار سے کہا کہ اگر انہیں کچھ ہو جائے تو ان کے خاندان کو ضرور بتایا جائے کہ وہ دوسروں کی جان بچاتے ہوئے مارے گئے۔
واقعہ کے دوران احمد نے فائرنگ کرنے والے ایک حملہ آور کو پیچھے سے جا کر روک لیا اور اس سے بندوق چھین لی، جس کے بعد حملہ آور موقع سے فرار ہو گیا۔ اس واقعہ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئیں۔ دہشت گرد کو روکنے کی کوشش میں احمد زخمی ہو گئے، جن کا اس وقت ہاسپٹل میں علاج جاری ہے۔
احمد ال احمد کی جرات کی امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ احمد نے غیر معمولی بہادری کے ساتھ دہشت گردوں کا سامنا کیا اور انہیں ان کے اس عمل پر فخر ہے۔ ٹرمپ نے احمد کی جلد صحت یابی کی خواہش بھی ظاہر کی۔
واضح رہے کہ سڈنی کے بونڈی بیچ پر ایک تہوار کے دوران دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کی تھی، جس میں 16 افراد ہلاک ہو گئے۔ پولیس کے مطابق حملہ آور باپ بیٹا تھے، جن کی شناخت ساجد اکرم (50) اور نوید اکرم (24) کے طور پر کی گئی ہے۔ ان کا خاندان پاکستان سے آسٹریلیا منتقل ہوا تھا اور کئی برسوں سے وہیں مقیم تھا۔
ساجد ایک مقامی فروٹ شاپ چلاتا تھا، جبکہ نوید دو ماہ قبل ملازمت سے فارغ ہوا تھا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں نے گھر والوں سے کہا تھا کہ وہ مچھلی کے شکار کے لئے جا رہے ہیں۔ حملے کے دوران ساجد ہلاک ہو گیا، جبکہ نوید کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔



