انٹر نیشنل

جاپان میں مسلمانوں کی ’تدفین‘ کیلئے جگہ نہیں!

نئی دہلی ۔ جاپان حکومت نے اپنے ملک میں مقیم مسلم طبقہ کے متعلق ایک حیران کن فیصلہ لیا ہے جو پوری دنیا میں موضوع بحث بن گیا ہے۔ حکومت نے مسلم طبقہ کو تدفین کے لیے نئی زمین الاٹ کرنے سے صاف طور پر منع کر دیا ہے۔ حکومت کے اس سخت فیصلہ کے بعد جاپان میں رہ رہے مسلمانوں کو اپنے لوگوں کی لاشوں کو دفن کرنے کے لیے متبادل راستہ اختیار کرنا

 

ہوگا۔ حکومت کے افسران کا کہنا ہے کہ ’’ملک میں پہلے سے ہی جگہ کی شدید قلت ہے اور شہروں میں آبادی کے اضافے سے مزید مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔‘‘سب سے اہم سوال یہ ہے کہ حکومت نے آخر اتنا سخت فیصلہ کیوں لیا ہے۔ اس بات سے ہر کوئی واقف ہے کہ جاپان اپنی جدیدیت اور روایات کے لیے مشہور ہے۔ جاپان میں مسلم آبادی میں تیزی سے

 

اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق جاپان میں تقریباً 2 لاکھ مسلمان رہتے ہیں جن کی آبادی میں گرزتے سال کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ ان میں زیادہ تر مہاجر مزدور ہیں جو ٹیکنالوجی تجارت اور تعلیم کے شعبہ میں اہم تعاون کر رہے ہیں۔ لیکن جب تدفین کا معاملہ آتا ہے تو جگہ کی قلت کی وجہ سے انہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔واضح رہے کہ جاپان میں روایتی طور پر نعشوں کو جلایا جاتا ہے انہیں

 

دفن نہیں کیا جاتا۔ لیکن مذہب اسلام میں میتوں کو زمین کے اندر دفنایا جاتا ہے، جس کے لیے قبرستان کی ضرورت پڑتی ہے۔ حکومت نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ مسلمانوں کو قبرستان کے لیے نئی زمین نہیں دی جائے گی۔ اس کے بجائے میتوں کو ہوائی جہاز سے ان کے آبائی ملک بھیجنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلہ سے وہاں رہ رہے غریب

 

مسلم خاندانوں کو اپنے عزیز و اقارب کے نعشوں کو ہوائی جہاز سے وطن واپس لے جانا بے حد مشکل اور مہنگا ہو جائے گا۔اس فیصلہ کے پس پردہ جاپان کے لیے کئی بڑے چیلنجز چھپے ہوئے ہیں۔ ملک میں بزرگوں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے قبرستانوں پر پہلے سے ہی دباؤ ہے۔ ٹوکیو اور اوساکا جیسے شہروں میں ہر انچ زمین سونے کی قیمت پر فروخت ہوتی ہے۔ مسلم طبقہ

 

کئی سالوں سے قبرستان کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن اب حکومت نے واضح طور پر زمین دینے سے منع کر دیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے جاپانی حکومت کے اس فیصلہ سے مائیگریشن پالیسیوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ خاص کر لیبر شارٹیج (مزدوروں کی کمی) کے اس دور میں جاپان کو ہنر مند مزدوروں

 

کی سخت ضرورت ہے۔ اس قدم سے ملک کی معاشی ترقی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button