ٹرمپ حکومت کا ایک اور فرمان – امریکہ یونیورسٹیوں کے لئے غیر ملکی طلبہ کی تعداد محدود کرنے کی ہدایت

File photo
امریک کی ٹرمپ حکومت نے یونیورسٹیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ سرکاری فنڈز حاصل کرنے کے لیے غیر ملکی طلبہ کی تعداد محدود کریں۔ اس سلسلے میں ایک میمو کے ذریعے ملک کی بڑی یونیورسٹیوں کو بتایا گیا ہے کہ اگر حکومت سے فنڈس چاہیے تو غیر ملکی طلبہ کی تعداد پر حد مقرر کرنا، نسل، جنس یا کسی اور بنیاد پر تقرری روکنا اور داخلے کے وقت معیاری امتحانات کا انعقاد کرنا لازمی ہوگا۔
میمو میں بتایا گیا ہے کہ جو یونیورسٹیاں یہ اصول مانیں گی، وہ حکومت سے طلبہ کے لیے قرضے اور گرانٹس، تحقیقی فنڈز، غیر ملکی اسکالرز کے ویزا اجازت نامے اور ٹیکس کوڈ میں ترجیح حاصل کر سکتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام ڈونلڈ ٹرمپ کے عملے کی جانب سے اعلیٰ تعلیم کے نظام کو اپنے نظریات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی حکومت کے ساتھ 500 ملین ڈالر کے معاہدے کے قریب ہے اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے خطوط موصول ہونے والی یونیورسٹیوں میں MIT سمیت دیگر اہم ادارے شامل ہیں۔ اہم نکات یہ ہیں کہ غیر ملکی ویزے پر آنے والے طلبہ کی تعداد 15 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے، ایک ہی ملک سے آنے والے طلبہ کی تعداد 5 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے، بیرون ملک سے آنے والے فنڈس کی تفصیلات شفاف کرنی ہوں گی
، داخلے اور مالی امداد کے دوران جنس، نسل، قومیت، سیاسی نظریہ، جنس کی پہچان، جنسی رجحان اور مذہبی عقائد کو مدنظر نہیں رکھا جائے گا، انڈر گریجویٹ امیدوار SAT یا ACT جیسے معیاری امتحان لازمی مکمل کریں، تعلیمی آزادی کو تحفظ دینے والے اقدامات کیے جائیں، سخت گیر نظریات والے یونٹس کو ختم کیا جائے جو روایتی سوچ کو متاثر کرتے ہوں، یونیورسٹیوں میں سیاسی مظاہرے یا طلبہ کی ہراسانی پر پابندی ہوگی،
ملازمین سرکاری فرائض کے دوران سیاسی تقریبات سے دور رہیں، باتھ روم اور لاکر روم جنس کی بنیاد پر الگ الگ ہوں اور ہارڈسن یونیورسٹی کے طلبہ کے لیے مفت ٹیوشن اور دیگر مراعات کے لیے 2 ملین ڈالر سے زیادہ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ ان اصولوں کی پابندی کی نگرانی جسٹس ڈپارٹمنٹ کرے گا اور خلاف ورزی کی صورت میں دو سال تک سرکاری فنڈز روک دیے جائیں گے۔