انٹر نیشنل

ایران پر امریکی حملہ عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ۔ حزب اللہ کا سخت ردعمل

نئی دہلی: لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے امریکہ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے عالمی امن و استحکام کے لیے سنگین ترین خطرہ قرار دیا ہے۔

 

 

حزب اللہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین، انسانی اقدار، جنیوا کنونشنز اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ عالمی اصولوں کی سراسر پامالی بھی ہے، جو کسی بھی خودمختار ریاست پر ایسے حملے اور طاقت کے استعمال کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں۔

 

 

اتوار کے روز جاری کردہ بیان میں حزب اللہ نے خبردار کیا کہ اگر امریکی جارحیت کو فوری طور پر نہ روکا گیا تو اس کے نتائج نہ صرف پورے خطے بلکہ دنیا بھر کو ایک مہلک جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کریں گے۔ یہ اقدام کسی ایک ملک کی خودمختاری پر حملہ نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے امن کے لیے خطرہ ہے۔

 

 

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ صرف ان ریاستوں کو برداشت کرتا ہے جو اس کی بالادستی کو تسلیم کر لیں، جبکہ خودمختار اور آزاد قوموں کو یا تو غلامی پر مجبور کر دیا جاتا ہے یا پھر ان پر خون و آگ کی بارش کی جاتی ہے۔حزب اللہ کا کہنا ہے کہ ایران پر یہ حملہ دراصل اسرائیل کی ناکام کوششوں کی تلافی ہے۔

 

اسرائیلی جارحیت کو ایرانی مزاحمت نے پسپا کر دیا ہے، اور اب امریکہ اس کی طرف سے محاذ سنبھال رہا ہے تاکہ وہ اہداف حاصل کیے جا سکیں جو اسرائیل اپنی مسلسل فوجی کارروائیوں کے باوجود حاصل نہ کر سکا۔

 

 

تنظیم نے اس امر کی نشاندہی کی کہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان محض اتحادی تعلق نہیں بلکہ ایک گہری اور براہ راست شراکت داری موجود ہے، جس کا عکس نہ صرف ایران بلکہ غزہ، لبنان، شام اور یمن میں جاری خونریزی اور جنگی جرائم میں نمایاں طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

 

 

حزب اللہ نے ایران کے دفاع کو ایک جائز، قانونی اور فطری حق قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو اپنی سرزمین، قوم اور خودمختاری کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔

 

 

بیان میں عرب اور اسلامی دنیا کے ساتھ ساتھ دنیا کی تمام آزاد اقوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس امریکی جارحیت کے خلاف ایران کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں، کیونکہ یہ حملہ صرف ایران پر نہیں بلکہ پوری آزاد انسانیت پر حملے کے مترادف ہے۔

 

 

حزب اللہ نے اقوام متحدہ، عالمی اداروں اور خصوصی طور پر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سنگین خلاف ورزی کا نوٹس لیں، کیونکہ یہ حملہ ممکنہ طور پر ایک بڑی ماحولیاتی تباہی اور جوہری آلودگی کا پیش خیمہ بن سکتا تھا۔

 

 

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ اتوار کی صبح امریکی فوج نے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات — فوردو، نطنز اور اصفہان — پر شدید فضائی حملے کیے۔ ان کے مطابق فوردو مرکز پر مکمل بمباری کی گئی، جس کے بعد وہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

 

 

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ تمام امریکی طیارے بحفاظت ایرانی فضاؤں سے لوٹ آئے ہیں۔ انہوں نے ایران کو دوبارہ حملے کی دھمکی دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایران فوری طور پر جنگی اقدامات روک دے۔ امریکی صدر نے اس کارروائی کو امریکہ، اسرائیل اور پوری دنیا کے لیے ایک "تاریخی لمحہ” قرار دیا۔

 

 

اس حملے کے ردعمل میں ایران نے مقبوضہ فلسطین کی سمت میں بڑی تعداد میں میزائل داغے اور اعلان کیا کہ اس نے پہلی بار "خبیر” میزائل استعمال کیا ہے، جو 13 جون سے اسرائیل کے خلاف جاری دفاعی مہم کا حصہ ہے۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button