انٹر نیشنل

پاکستان خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بین بیلسٹک میزائل بنا رہا ہے – امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں کا دعویٰ

امریکہ کی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان خفیہ طور پر ایسے ایٹمی ہتھیار تیار کر رہا ہے جو 5,500 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر موجود اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں

 

۔ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق، بھارت کی جانب سے اسلام آباد میں دہشت گرد تنظیموں کو نشانہ بناتے ہوئے کیے گئے "آپریشن سندور” کے بعد، پاکستان نے چین کی مدد سے اپنے میزائل سسٹم کو جدید بنانے کا منصوبہ بنایا۔

 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایسی طویل فاصلے تک مار کرنے والی بین البرِاعظمی بیلسٹک میزائلیں (ICBM) تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو امریکہ کے کئی اہداف تک پہنچ سکتی ہیں۔ اگر پاکستان ایسی میزائلیں بناتا ہے یا خریدنے کی کوشش کرتا ہے، تو امریکہ اسے ایک جوہری دشمن کے طور پر تسلیم کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق، امریکہ پہلے ہی روس، چین اور شمالی کوریا کو جوہری خطرہ سمجھتا ہے۔

 

اب تک پاکستان نے زیادہ تر قلیل اور درمیانے فاصلے کی میزائل ٹیکنالوجی پر کام کیا ہے۔ اس وقت پاکستان کے پاس کوئی بین البرِاعظمی میزائل موجود نہیں ہے۔ 2022 میں پاکستان نے زمین سے زمین تک مار کرنے والا درمیانی فاصلے کا بیلسٹک میزائل "شاہین-III” اور 2023 میں "ماؤری” نامی میزائل کا تجربہ کیا۔ تاہم گزشتہ سال امریکہ نے پاکستان کے طویل فاصلے کے میزائل پروگرام پر کئی پابندیاں عائد کیں۔

 

امریکہ نے نہ صرف نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس (NDC) بلکہ اس سے منسلک تین دیگر تنظیموں کے ساتھ بھی کاروبار پر پابندی لگا دی۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ایسے میزائل پروگرام سے اسے بھی خطرہ ہے۔ تاہم پاکستان نے ان پابندیوں کو جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی ہے۔

 

یہ بھی سامنے آیا ہے کہ "آپریشن سندور” کے دوران پاکستان نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے "عبدالی” میزائل کو بھی 4 کلومیٹر کی رینج کے ساتھ فعال رکھا تھا۔

 

 

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button