مضامین

پاکستان میں معاشی بحران

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
پاکستان کے حالات نا گفتہ بہ ہیں، سیاسی بحران تو وہاں کی روایت رہی ہے ، جمہوریت کا گلا گھونٹ کر تھوڑے تھوڑے وقفہ سے مارشل لا کا نفاذ وہاں کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے ، لیکن اس بار پاکستان میں جو معاشی بحران آ یا ہے ، اس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی، غیر ملکی قرضوں کے بوجھ تلے دبے پاکستان کو روز مرہ کے اخراجات کے لیے رقومات کی کمی کا سامنا ہے، زر مبادلہ کے لیے صرف تین چار روز کے خرچ کے بقدر ڈالر موجود ہے، اس کے بعد سناٹا ہی سناٹا دکھ رہا ہے ، سیاسی بازیگری کے نتیجے میں شہباز شریف وہاں کے وزیر اعظم ضرور بن گیے، لیکن ملکی معیشت کو سنبھالنے کے لیے ان کے پاس کوئی ٹھوس اور مضبوط لائحہ عمل نہیں ہے، انہوں نے مختلف ملکوں سے قرض کی عرضی گذاری ہے، لیکن ان کے شرائط اس قدر سخت ہیں کہ پاکستان کے لیے اس پر عمل ممکن نہیں ہے، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے ، پاکستانی کرنسی کمزور ہو گئی ہے، ایک ڈالر کی قیمت دو سو ساٹھ روپے پاکستانی ہو گئی ہے، پیاز دو سوساٹھ روپے کلو بک رہا ہے ، آٹا بازار سے غائب ہے۔ بجلی کی فراہمی پورے ملک میں نہیں ہوپا رہی ہے، ایک دن تو بارہ گھنٹے سے زیادہ دار الحکومت اسلام آباد میں بجلی نہیں رہی، ان حالات میں حکومت کے خلاف عوامی احتجاج اور مظاہرہ کا سلسلہ مختلف علاقوں میں شروع ہو گیا ہے، اگر حالات سازگار نہیں ہوئے تو اسے سری لنکا جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ہندوستان سے پاکستان کی دیرینہ مخاصمت رہی ہے اور دونوں کے ما بین کئی جنگیں ہو چکی ہیں، اس لیے ہندوستان پڑوسی ملک میں راحت رسانی کے لیے یقینی طور پر سامنے نہیں آئے گا، شہباز شریف کی حکومت ان حالات کا ذمہ دار عمران خان کی سابق حکومت کو قرار دیتی ہے ، اگر ایسا ہے تو عمران خان کی حکومت کو گرانے کے جو اسباب بیان کیے جاتے تھے، ان میں ایک مہنگائی بھی تھی، یہ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وہ ایسے معاشی اصلاحات کرے کہ ملک اس صورت حال سے نکل سکے، بد قسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا، عالمی کساد بازاری کے دور میں قدرے حالات ہندوستان کے بھی بگڑے تھے، لیکن ملک کے پاس من موہن سنگھ جیسا ماہر معاشیات تھا، جس نے ہندوستان کواپنی حکمت عملی سے بچالیا تھا، پاکستان کی بد قسمتی یہ ہے کہ اس کے پاس من موہن جیسا کوئی آدمی نہیں جو ملک کو اس بھنور سے نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہو ، پاکستان کے وزیر مالیات اسحاق ڈار کے بیان کو جس میں انہوں نے یہ کہا تھا کہ یہ ملک کلمہ کے نام پر بنا ہے ، اللہ اسے معاشی دلدل سے نکالیں گے، اسی پس منظر میں لوگ دیکھ رہے ہیں، بات سچی اور پکی ہے، لیکن دنیا دار الاسباب ہے، اس کے مسائل سبب اختیار کرنے سے ہی حل ہوا کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button