وقف ترمیمی قانون کے خلاف مرشدآباد میں پرتشدد احتجاج، تین افراد ہلاک
ممتا بنرجی کا ریاست میں قانون نافذ نہ کرنے کا اعلان

Photo courtesy to PTI
مرشدآباد، مغربی بنگال: مرکزی حکومت کے متنازعہ وقف (ترمیمی) قانون 2025 کے خلاف ہفتے کو مغربی بنگال کے ضلع مرشدآباد میں شدید احتجاج پرتشدد صورت اختیار کر گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر ممتا بنرجی نے اعلان کیا کہ یہ قانون ریاست میں نافذ نہیں کیا جائے گا۔
عوامی احتجاجات کے دوران ہفتے کے روز مرشدآباد میں پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جن میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (لاء اینڈ آرڈر) جاوید شمیم کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں دو افراد ہجوم کے درمیان جھڑپوں میں مارے گئے، جبکہ ایک شخص فائرنگ کا نشانہ بنا۔
حکومتِ ہند کی جانب سے حال ہی میں منظور شدہ وقف ترمیمی قانون نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں، قانونی چیلنجز اور سیاسی مخالفت کی لہر کو جنم دیا ہے۔ مختلف مذہبی تنظیمیں، سیاسی پارٹیاں اور سماجی ادارے اس قانون کو اقلیتوں کے مذہبی حقوق اور آزادیوں کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔
مرشدآباد میں کشیدگی کے پیش نظر کلکتہ ہائی کورٹ نے مرکزی فورسز کی تعیناتی کی منظوری دی۔ اس کے فوری بعد مرکزی داخلہ سیکرٹری گووند موہن نے اعلان کیا کہ مرشدآباد میں پہلے سے موجود بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے تقریباً 300 اہلکاروں کے علاوہ، ریاستی حکومت کی درخواست پر مزید پانچ کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔
گووند موہن نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے مغربی بنگال کے چیف سیکرٹری اور ڈی جی پی سے بات چیت کی اور ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ دیگر حساس اضلاع پر بھی قریبی نظر رکھی جائے، اور حالات کو معمول پر لانے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کیے جائیں۔
دریں اثنا، ممتا بنرجی نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی حکومت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، اور کسی ایسے قانون کو نافذ نہیں کرے گی جو عوام کے جذبات کو مجروح کرے یا مذہبی آزادی میں مداخلت ہو۔