تھانے کے آئیڈیل کالج میں تین مسلم طلبا کو نماز پڑھنے پر ہندو تنظیموں کے کارکنوں نے طلبا کو معافی مانگنے پر مجبور کیا
تھانے کے آئیڈیل کالج میں تین مسلم طلبہ کو نماز پڑھنے پر ہندو تنظیموں کے کارکنوں نے طلبا جو معافی مانگنے پر مجبور کیا – والدین اور مقامی تنظیمیں شدید برہم
مہاراشٹر کے تھانے کے کلیان میں واقع آئیڈیل کالج کے تین مسلم طلبہ پر الزام ہے کہ انہیں جمعہ کے روز خالی کلاس روم میں نماز پڑھنے پر وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجّرنگ دل کے اراکین نے ہراساں کیا اور بیٹھکیں کرنے پر مجبور کیا۔
اس واقعہ کی ویڈیو وائرل ہوگئی، جس میں دکھایا گیا کہ سرگرم کارکن طلبہ کو مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگا رہے ہیں۔ ایک اور پریشان کن کلپ میں تینوں طلبہ کان پکڑ کر بیٹھکیں کرتے ہوئے معافی مانگتے اور چھترپتی شیو جی مہاراج کی تصویر کے پاؤں چھوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ کارکن “جے شری رام” کے نعرے لگا رہے ہیں۔
واقعہ پر والدین نے کالج انتظامیہ اور پولیس کی کارکردگی کی شدید مذمت کی۔ ایک والد نے کہا کہ “میرے بیٹے کو زبردستی ایک بت کے سامنے جھکایا گیا اور عوام میں ذلیل کیا گیا۔ جب اسے تحفظ کی ضرورت تھی تو پولیس کہاں تھی؟
کالج انتظامیہ نے اس معاملے کو “داخلی مسئلہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ طلبہ نے اسکول کے قوانین کی خلاف ورزی کی تھی، جو کیمپس میں مذہبی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیتے۔
مقامی مسلم تنظیموں اور اپوزیشن قایدین نے واقعہ کو مذہبی دھمکی اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، اور ہندو انتہا پسند کارکنوں کے خلاف سخت کارروائی اور پولیس کی لاپرواہی پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔



