نیشنل

مہاراشٹرا میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ ہنوز جاری۔اسمبلی میں ابو عاصم کا خطاب

ریاض ۔ کے این واصف

مہاراشٹرا میں اقلیتوں، خصوصاُ مسلم کمیونٹی کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک اور کھلا ظلم و تشدد ہورہا ہے۔ یہ بات ریاستی صدر و رکن مہاراشٹرا قانون ساز اسمبلی ابو عاصم آعظمی نے کہی۔ وہ گورنر کے خطاب پر اظہار تشکر کے مباحثہ میں لے رہے تھے۔ بحث کے دوران انھوں نے چھترپتی شیواجی مہاراج جی اور ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر جی کے نظریات پر عمل کرنے کا دعویٰ کرنے والی حکومت کے ذریعہ اقلیتی سماج کے ساتھ کی جارہی ناانصافی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا فرقہ وارانہ تشدد میں یک طرفہ کارروائی کی جا رہی ہے

 

مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ تو کہیں مسلمانوں کی ووٹنگ کو ووٹ جہاد کہا جا رہا ہے اور مسلمانوں کے علاقوں کو بنگلہ دیشی کہا جا رہا ہے۔انہوں نے پوچھا مہاراشٹر حکومت ریاست کے مسلمانوں کے ساتھ چندرا بابو نائیڈو جیسا سلوک کیوں نہیں کر سکتی؟ جبکہ آندھرا پردیش میں بھی این ڈی اے کی حکومت ہے۔ آعظمی نے اقلیتی مسائل سے ایوان کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ احمد نگر میں ایک نفرت انگیز ریلی نکالی گئی، ماحول کو خراب کیا گیا اور 18 جون 2024 کو ایک فرقہ وارانہ واقعہ پیش آیا۔ مسجد پر پتھراؤ کیا گیا، ایک ہجوم ہتھیاروں اور تشدد کے ساتھ مسجد میں داخل ہوا، بیکری میں کام کرنے والا ایک معصوم مسلمان بچہ جو اپنی روزی کمانے اتر پردیش سے مہاراشٹر آیا تھا، مارا گیا اور ایک کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا۔ واقعے کے بعد چار افراد کو پکڑا گیا جب وہاں 40 سے زائد لوگوں کا ہجوم تھا۔مہاراشٹر ہاؤس، جو چھترپتی شیواجی مہاراج کے اصولوں پر چلتا ہے۔ انھون نے مطالبہ کیا کہ مہاراج کے نظریات کے مطابق انصاف کیا جائے۔

 

مندر ہو یا مسجد، جو بھی وہاں زبردستی داخل ہو کر ظلم کرتا ہے یا تشدد کرتا ہے اس پر MPDA لگانا چاہیے۔ اور اس واقعے کے تمام ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف 307 اور 302 کے مقدمات درج کیے جائین۔

متعلقہ خبریں

Back to top button