بیف رکھںنے کا الزام ہجومی تشدد میں اخلاق کا قتل۔ اترپردیش حکومت کے مقدمہ واپس لینے کی درخواست پر 18 دسمبر کو سماعت

نئی دہلی: ریاست اترپردیش دادری کے بساہڑا گاؤں میں پیش آئے اخلاق کے ہجومی تشدد میں قتل معاملے میں مقدمہ واپس لینے کی درخواست پر جمعہ کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت میں اہم پیش رفت ہوئی۔ ایڈیشنل ضلع و
سیشن جج کی عدالت میں استغاثہ کی جانب سے دائر اس درخواست پر تفصیلی بحث متوقع تھی مگر استغاثہ نے اپنا موقف مؤثر طریقے سے رکھنے کے لیے اضافی وقت طلب کیا جسے عدالت نے قبول کر لیا۔ اس کے ساتھ ہی اگلی
سماعت کی تاریخ 18 دسمبر طے کر دی گئی ہے۔یہ معاملہ اس وقت بھی عدالتی کارروائی کے فعال مرحلے میں ہے اور متعدد گواہان کی گواہی جاری ہے۔ اسی دوران ریاستی حکومت کی جانب سے مقدمہ واپس لینے کی باضابطہ پیش رفت
نے بحث کو ایک نیا رخ دے دیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اتر پردیش حکومت کے محکمہ انصاف-5 (فوجداری) نے 26 اگست 2025 کو ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں اس مقدمے کو واپس لینے کی منظوری دی گئی تھی۔ اس کے بعد 12
ستمبر 2025 کو مشترکہ ڈائریکٹر استغاثہ نے ضلع سرکاری وکیل (فوجداری) کو کارروائی آگے بڑھانے کی ہدایت دی۔حکم نامے میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 321 کے تحت ریاست کے گورنر نے مقدمہ واپسی کی
اجازت دے دی ہے۔ اسی سلسلے میں استغاثہ نے 15 اکتوبر 2025 کو عدالت میں مقدمہ واپس لینے کی باضابطہ درخواست دائر کی تھی۔ چونکہ معاملہ اب بھی گواہی کے مرحلے میں ہے عدالت نے اس سے قبل 12 نومبر 2025 کو
بھی اس پر سماعت کی تھی۔دوسری جانب مقتول محمد اخلاق کے گھر والوں نے کہا ہے کہ وہ عدالتی عمل پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں اور عدالت کے حتمی فیصلے کا انتظار کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کسی بھی آئندہ قانونی قدم کا فیصلہ
عدالت کے حکم کے بعد ہی کیا جائے گا۔ اہل خانہ کے مطابق، انصاف کا عمل جاری ہے اور وہ عدالتی ہدایات کا احترام کرتے ہیں۔اب تمام تر نگاہیں 18 دسمبر کی سماعت پر مرکوز ہیں جب عدالت مقدمہ واپسی کی درخواست پر آئندہ
کارروائی سے متعلق فیصلہ کرے گی اور یہ واضح ہوگا کہ یہ حساس اور برسوں سے زیرِ بحث معاملہ کس سمت آگے بڑھے گا۔ واضح رہے کہ بیف رکھنے کے الزام میں اخلاق کا ہجوم نے قتل کر دیا تھا۔



