علی گڑھ کی مندر پر "آئی لو محمد” لکھنے والے نکلے 4 ہندو نوجوان – مسلمانوں کو پھنسانے ؛ کی گئی تھی سازش

اتر پردیش کے علی گڑھ ضلع کے لودھا پولیس اسٹیشن کے حدود میں مندروں کی دیواروں پر اسپرے پینٹ سے “آئی لو محمد” لکھے جانے کے معاملے میں پولیس نے بڑا انکشاف کیا ہے۔
تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ یہ حرکت کسی دوسرے طبقہ کے افراد نے نہیں بلکہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے 4 نوجوانوں نے خود کی تھی۔ یہ سازش زمین کے لین دین سے متعلق تنازعہ میں مسلم طبقہ کے لوگوں کو پھنسانے کے مقصد سے رچی گئی تھی۔
چند روز قبل لودھا علاقے کے مختلف مندروں پر اسپرے پینٹ سے “آئی لو محمد” لکھا گیا تھا، جس سے شہر میں کشیدگی پھیلنے لگی تھی۔ علی گڑھ کے ایس ایس پی نیرج کمار جادون نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ پورا واقعہ دو فریقوں کے درمیان زمین کے معاملے سے جڑا ہوا ہے۔
علاقے کے دو افراد کے درمیان زمین کی خرید و فروخت پر جھگڑا چل رہا تھا۔ ان ہی میں سے ایک فریق سے وابستہ دلیپ، آکاش اور ابھیشیک نے مل کر یہ خطرناک سازش تیار کی۔
گرفتار کئے گئے تینوں نوجوانوں دلیپ، آکاش اور ابھیشیک نے جان بوجھ کر مندروں کی دیواروں پر اسپرے پینٹ سے متنازعہ نعرے لکھے تاکہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہو اور مخالف فریق کے لوگوں پر مقدمہ درج ہو جائے، جس سے وہ زمین کے تنازعہ میں کمزور پڑ جائیں یا جھوٹے الزام میں پھنس جائیں۔
ایس ایس پی نیرج کمار جادون نے بتایا کہ واقعہ کا پردہ فاش ہونے کے بعد چار ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس سازش کے تحت جو مقدمہ پہلے درج کیا گیا تھا، اسے اب منسوخ کر دیا جائے گا۔ اس انکشاف کے بعد علاقے میں سنسنی پھیل گئی ہے اور لوگ حیران ہیں کہ زمین کے ایک تنازعہ نے کس طرح فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کی سازش میں تبدیل کر دیا۔
پولیس نے بتایا کہ اس سے قبل مولوی مستقیم، گل محمد، سلیمان، سونو، اللہ بخش، حسن، حامد اور یوسف کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی، لیکن اب اس سازش میں ملوث چار ہندو نوجوان — نشانت سنگھ، آکاش سارسوت، دلیپ شرما اور ابھیشیک سارسوت کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے۔
 
 


