غلطی سے ہوئی گرفتاری۔ دینی مدارس کے 5 اساتذہ بے قصور۔ ریلوے پولیس نے کیا غلطی کا اعتراف

نئی دہلی۔ دینی مدرسہ کے پانچ اساتذہ کو گرفتار کیا گیا تھا معاملہ کے 10 ماہ بعد گورنمنٹ ریلوے پولیس نے کہا کہ یہ غلطی سے ہوئی گرفتاری ہے۔ 35 سالہ محمد انظر عالم نے کہا اگر آپ کے کپڑوں پر سے داغ لگ جائے تو بھی اس کے نشان باقی رہتے ہیں
لوگ اب ہمیں شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انظر عالم ان پانچ مدارس کے اساتذہ میں سے ایک ہیں جنہیں 30 مئی 2023 کو 59 بچوں کو بہار سے مہاراشٹرا لے جانے کے الزام میں غلطی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ گورنمنٹ ریلوے پولیس نے خود اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہیں غلطی سے گرفتار کیا گیا تھا یہ تمام اساتذہ دانا پور۔ پونے ایکسپریس میں سفر کر رہے تھے، پھر انہیں گورنمنٹ ریلوے پولیس نے مہاراشٹر کے منماڑ اور بھساول ریلوے اسٹیشنوں سے مزدور بچوں کی سربراہی کے شبہ میں حراست میں لیا تھا، گورنمنٹ ریلوے پولیس کے حکام نے مئی 2024 کو کہا تھا کہ پانچ اساتذہ کے خلاف مقدمہ اس سال مارچ میں بند کر دیا گیا تھا
یعنی ان کی گرفتاری کے 10 ماہ بعد یہ ہوا تحقیقات کے دوران یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ان کے خلاف ایف آئی آر غلط فہمی کی وجہ سے درج کی گئی تھی، عہدیداروں کے مطابق ان اساتذہ پر بچوں کی اسمگلنگ کا کوئی کیس نہیں ہے عدالت میں کلوز رپورٹ دائر کی گئی ہے۔ انظر عالم کا کہنا ہے کہ انہوں نے تین ماہ جیل میں گزارے جبکہ ان کے ساتھی اساتذہ صدام حسین صدیقی، نعمان عالم صدیقی اعجاز صدیقی اور محمد شاہنواز ہارون نے 12 دن پولیس حراست میں اور 16 دن ناسک جیل میں گزارے۔ واضح رہے کہ 30 مئی 2023 کو بہار کے ارریہ ضلع سے 8 تا 17 سالہ درمیانی عمر کے 15 بچے اپنے پانچ اساتذہ کے ساتھ مدارس میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے پونے اور سانگلی جا رہے تھے، دہلی میں جوینائل جسٹس بورڈ اور ریلوے بورڈ سے وابستہ ایک سینئر عہدیدار کے اطلاع پر عمل کرتے ہوئے ریلوے پروٹیکشن فورس
نے ایک رضا کارانہ تنظیم کے ساتھ مل کر اساتذہ کو گرفتار کیا تھا اور ان بچوں کو بچا لینے کا دعوی کیا گیا تھا۔ مقدار کے اندراج اور گرفتاری کے بعد اب کہا جارہا ہے کہ غلطیسے یہ کاروائی کی گئی تھی۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ اس غلطی کا ذمہ دار کون ہے۔