سپریم کورٹ میں چیف جسٹس بی آر گوائی پر جوتا پھینکنے کی کوشش، وکیل گرفتار

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں پیر کو ایک ڈرامائی واقعہ پیش آیا جب ایک وکیل نے چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔ عدالت میں سماعت کے دوران وکیل نے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ “ہندوستان ساناتن دھرم کی توہین برداشت نہیں کرے گا”۔ وکیل کو فوری طور پر عدالت سے باہر لے جایا گیا اور حراست میں لیا گیا۔
چیف جسٹس گوائی نے اس واقعہ کے باوجود مکمل پرسکون رہتے ہوئے سماعت جاری رکھی اور کہا، “ان سب باتوں سے توجہ نہ ہٹائیں، یہ چیزیں مجھے متاثر نہیں کرتیں۔ سماعت جاری رکھیں۔”
بعد ازاں چیف جسٹس نے رجسٹری کے اعلیٰ حکام اور سیکیورٹی انچارج کے ساتھ ملاقات کی اور واقعہ پر غور کیا۔ عینی شاہد وکیل کے مطابق، جوتا جسٹس وینود چندرن کے قریب سے گزرا، جنہیں بعد میں ملزم نے معذرت کی کہ ہدف چیف جسٹس تھے۔
سپریم کورٹ کے وکیل روہت پانڈے نے بتایا کہ ملزم راکیش کیشور 2011 سے بار ایسوسی ایشن کے رکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل چیف جسٹس کے دیوتا سے متعلق بیان کے ردعمل میں لگتا ہے۔ میں اس واقعہ کی سخت مذمت کرتا ہوں اور مطالبہ کرتا ہوں کہ ملزم کے خلاف فوری سخت کارروائی کی جائے
یہ واقعہ اس درخواست سے جڑا ہے جسے سپریم کورٹ نے پچھلے ماہ خارج کیا تھا۔ درخواست گزار رکیش دلال نے جوارری ٹیمپل خجورا ہو میں سات فٹ بلند وشنو مجسمے کی دوبارہ تنصیب کی اجازت طلب کی تھی۔
چیف جسٹس گوائی اور جسٹس کے وینود چندرن کی بنچ نے اسے پبلسٹی انٹرسٹ لٹیگیشن” قرار دیتے ہوئے خارج کیا۔
چیف جسٹس نے کہا، اگر آپ وشنو کے پکے بھکت ہیں تو آپ خود دعا کریں اور مراقبہ کریں۔ یہ معاملہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔” انہوں نے مزید کہا اگر آپ شیو ازم سے ناپسند نہیں کرتے تو وہاں جا کر شیو لنگ کا احترام کر سکتے ہیں، خجورا ہو کا سب ” سے بڑا لنگ بھی وہیں ہے۔”