عائشہ میراں قتل کیس میں نیا موڑ – والدین کو سی بی آئی کی نوٹس

عائشہ میراں قتل کیس میں ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ سی بی آئی عدالت نے عائشہ کے والدین کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت نے بتایا کہ ملزم ستیہ بابو پر تعزیراتِ ہند کی دفعات 376 (ریپ) اور 302 (قتل) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ تاہم اس کیس پر اگر کوئی اعتراضات ہوں تو عدالت کو آگاہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اسی مقدمے میں ستیہ بابو کو پہلے ہی بری کردیا گیا تھا۔ سی بی آئی نے اپنی حتمی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں۔ عدالت نے نوٹس میں کہا کہ اگر عائشہ میرا کے والدین کو کوئی اعتراض ہے تو وہ اس ماہ کی 19 تاریخ تک عدالت میں اپنی رائے پیش کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ 17 سالہ عائشہ میراں کی 27 دسمبر 2007 کو وجے واڑہ کے قریب ابراہیم پٹنم میں وحشیانہ طور پر ہلاکت ہوئی تھی جو بی فارمیسی کی طالبہ تھی ۔ وہ اپنے ہاسٹل کے باتھ روم میں خون سے لت پت پائی گئی تھیں۔ اس واقعہ نے اُس وقت متحدہ آندھرا پردیش ریاست میں زبردست ہلچل مچا دی تھی اور عوامی سطح پر سخت ردِعمل سامنے آیا تھا۔
پولیس نے کیس درج کرنے کے بعد نو مہینے بعد ستیہ بابو کو گرفتار کیا اور 2010 میں اسے مجرم قرار دیا گیا۔ لیکن ثبوت نہ ہونے پر 2017 میں ہائی کورٹ نے اسے بری کردیا۔
بعد میں متعدد درخواستیں دائر کی گئیں، جن میں عائشہ میرا کے والدین نے بھی عدالت سے رجوع کرتے ہوئے کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کی اپیل کی۔ 2018 میں عدالت نے یہ کیس سی بی آئی کو منتقل کیا۔
سی بی آئی نے اس دوران 260 سے زائد گواہوں کے بیانات قلمبند کیے۔ اس وقت کے پولیس افسران، کالج ہاسٹل کی طالبات اور دیگر سے پوچھ گچھ کی گئی۔ حتیٰ کہ عائشہ کے جسمانی باقیات کا دوبارہ پوسٹ مارٹم بھی کیا گیا اور ڈی این اے ٹیسٹ کرائے گئے۔
اب تحقیقات مکمل ہونے پر سی بی آئی نے عدالت کو رپورٹ پیش کردی ہے جس کے بعد عائشہ کے والدین کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔