” پستک میلہ” میں ملعون مصنفہ تسلیمہ نسرین کی کتاب رکھنے پر بنگلہ دیش میں ہنگامہ

” پستک میلہ” میں ملعون مصنفہ تسلیمہ نسرین کی کتاب رکھنے پر بنگلہ دیش میں ہنگامہ
نئی دہلی ۔ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں "پستک میلہ” کے دوران ملعون مصنفہ تسلیمہ نسرین کی کتاب رکھنے پر شدید ہنگامہ برپا ہو گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طلباء کے ایک گروپ نے ناشر کے ساتھ مار پیٹ کی اور ان کے اسٹال کو توڑ دیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب تسلیمہ نسرین کی کتاب سبسیاچی پبلی کیشنز کے اسٹال پر رکھی گئی تھی۔ اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گیا
جس کے بعد تسلیمہ نسرین نے خود بھی ویڈیو شیئر کیا اور بنگلہ دیشی حکومت کی شدید تنقید کرتے ہوئے سنگین الزامات عائد کیے۔ پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق ڈھاکہ میں "امار ایکوشے بُک اسٹال” پر طلباء کے ایک گروپ نے اس وقت حملہ کیا جب انہوں نے تسلیمہ نسرین کی کتاب دیکھی۔ اسٹال پر حملے کے بعد مظاہرین نے بلند آواز میں نعرے لگائے اور ناشر سے سوالات کیے کہ کیوں تسلیمہ نسرین کی کتاب وہاں رکھی گئی ہے۔ پھر مظاہرین نے پبلشر شتابدی بھاوا پر حملہ کیا اور کتاب کو نکال کر پھینک دیا۔
پولیس عہدیدار مسعود عالم نے میڈیا کو بتایا کہ "پستک میلہ” میں ہونے والے اس ہنگامے کی اطلاع ملتے ہی اضافی پولیس فورس کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا۔ پولیس نے دونوں فریقین کو پولیس اسٹیشن بلا کر پوچھ گچھ کی۔ رپورٹس کے مطابق کشیدگی قومی مدرسہ کے کچھ طلباء اور سبسیاچی پبلی کیشنز کے درمیان تھی جس کے باعث افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا۔
اس واقعہ کے بعد تسلیمہ نسرین نے سوشل میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں اظہار رائے کی آزادی پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ اس کے خلاف اس طرح کے حملے اس کی تخلیقی آزادی کو روکنے کی کوشش ہیں۔