قرض کی قسط ادا نہ کرنے پر بینک والوں نے بیوی کو بنا لیا یرغمال

اترپردیش کے جھانسی میں ایک خانگی بینک کے ملازمین کی جانب سے غیر انسانی رویے کا واقعہ ریاست بھر میں شدید بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ ایک شخص کی جانب سے قسط ادا نہ کرنے پر اُس کی بیوی کو زبردستی یرغمال بنا لینے کا معاملہ گرم موضوع بن چکا ہے۔ بڑے صنعتکار کروڑوں روپے کے قرض لے کر بھی بچ جاتے ہیں، مگر عام لوگوں کے ساتھ بینکوں کا یہ سلوک ہر طرف تنقید کا باعث بن رہا ہے۔
اصل واقعہ یہ ہے کہ پونچھ پولیس اسٹیشن کے حدود میں روییندرا ورما اپنی بیوی کے ساتھ رہتا ہے۔ اس نے بمرولی کے آزاد نگر میں ایک خانگی بینک سے 40ہزار روپے کا ذاتی قرض لیا تھا اور ہر ماہ 2 ہزار 120 روپے کی قسط ادا کر رہا تھا۔ حالیہ دنوں میں مالی حالت خراب ہونے کی وجہ سے چند اقساط ادا نہ کر سکا۔
گزشتہ پیر کو بینک والوں نے ای ایم آئی کی بات چیت کے لیے روییندرا کو بینک بلایا۔ وہ اپنی بیوی پوجا ورما کے ساتھ وہاں پہنچا تو بینک کے عملے نے غیر متوقع حرکت کی۔ الزام ہے کہ بینک والوں نے پوجا کو زبردستی اندر بٹھا دیا اور کہا کہ جب تک سارا بقایا ادا نہیں کرو گے، تب تک تمہاری بیوی کو چھوڑیں گے نہیں۔ مزید کہا گیا کہ "گھر جا کر پیسے لے آؤ، تبھی بیوی کو لے جا سکتے ہو۔”
روییندرا نے لاکھ منتیں کیں کہ ابھی فوری رقم کا انتظام ممکن نہیں، مگر بینک ملازمین نے ایک نہ سنی۔ آخر کار اُس نے 112 پر کال کرکے پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے پوجا ورما کو بینک کے چنگل سے آزاد کروایا۔ روییندرا کا کہنا ہے کہ اس کی بیوی کو تقریباً چار گھنٹے یرغمال رکھا گیا۔
اس واقعہ سے ایک اور بات بھی سامنے آئی ہے کہ روییندرا نے اب تک گیارہ اقساط ادا کی ہیں، مگر بینک والے صرف 7 اقساط ہی درج کئے ہیں۔ پولیس اس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے۔
عوام کا مطالبہ ہے کہ غیر انسانی رویہ اختیار کرنے والے بینک ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔
دوسری طرف، آن لائن کے ذریعہ قرض دینے والے ایپس کی ہراسانی سے تنگ آ کر عوام خودکشی جیسے انتہائی قدم اٹھا رہے ہیں۔ اس پس منظر میں تمل ناڈو حکومت نے ایک نیا قانون نافذ کیا ہے
جس کا مقصد عوام کو مائیکرو فینانس کمپنیوں، قرض دینے والے ایجنسیوں اور قرض ایپس کی زبردستی وصولی سے بچانا ہے۔ اگر کوئی ان ضوابط کی خلاف ورزی کرتا ہے تو تین سال تک قید اور پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ اس طرح کا قانون پورے ملک میں نافذ کیا جائے۔