تلنگانہ کے رنگاریڈی ضلع میں صدیوں پرانی مسجد شہید _ رئیلٹر کے خلاف مقدمہ درج ؛ اسی مقام پر عالیشان مسجد تعمیر کرنے وقف بورڈ چیرمین کا اعلان

حیدرآباد _ 24 جولائی ( اردولیکس) تلنگانہ کے رنگاریڈی ضلع کے چلکور گاؤں میں صدیوں پرانی مسجد جس کی شناخت جاگیردار مسجد کے طور پر کی گئی تھی، کو شہید کردیا گیا جس سے مقامی مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور انہدام میں ملوث جے سی بی ڈرائیور کو گرفتار کرلیا گیا۔
سرینواس، ڈی سی پی راجندر نگر زون کے قطب شاہی دور کی مسجد، ایک جے سی بی ارتھ موور کے ذریعے منہدم کر دی گئی۔ ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اور جے سی بی ضبط کر لی گئی ہے۔ خصوصی ٹیمیں واقعہ میں ملوث دیگر افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔ معین آباد پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی گئی، جس پر پولیس نے فوری کارروائی کی۔
مسماری کا اس وقت پتہ چلا جب مقامی مسلمانوں نے مسجد کی عدم موجودگی کو دیکھ کر حیدرآباد میں موجود چند اہم قائدین بشمول وقف بورڈ کے چیئرمین سید عظمت اللہ حسینی کے علاوہ مجلس کے رکن کونسل مرزا رحمت بیگ سمیت کو اس کی اطلاع دی۔ یہ قائدین اور عہدیداروں نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
محکمہ اقلیتی بہبود کے پرنسپل سکریٹری تفسیر اقبال نے دیگر عہدیداروں کے ساتھ مقام کا معائنہ کیا۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ وقف بورڈ کے ریکارڈ میں مسجد درج ہے چیرمین وقف بورڈ سید عظمت اللہ حسینی نے شہید کردہ مسجد کے مقام کا معائنہ کرنے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ایک رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والے نے اس مسجد کو شہید کردیا تاکہ پلاٹنگ کرکے اس کو فروخت کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی جانب سے اسی مقام پر عالیشان مسجد بنائی جائے گی ۔اس موقع پر سید عظمت اللہ حسینی ، مجلسی رکن کونسل مرزا رحمت بیگ اور دیگر افراد نے مسجد کا سنگ بنیاد رکھا اور ایک بور ویل کی کھدائی اور ایک عارضی شیڈ کی تعمیر کی گئی ۔
اسی دوران معین آباد پولیس نے متعدد دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے، جس میں 329(3)، 329، 324(4)(5)، 298، 299، 196، 300 BNS r/w 3(5) BNS، اور روک تھام کی دفعہ 3 شامل ہیں۔ عوامی املاک کو نقصان (PDPP) ایکٹ، 1984۔
چلکور گاؤں کی رہائشی لیخ النساء کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کے مطابق مسجد سروے نمبر 133 اور 134 میں واقع تھی۔ ملحقہ زمین کے مالک پرساد علاقے میں صفائی کا کام کروا رہا تھا اور الزام ہے کہ اس نے مسجد کو منہدم کر دیا۔
علاقے میں امن برقرار رکھنے اور کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے پولیس کی بھاری جمیعت تعینات کی گئی ہے۔