نیشنل

بی جے پی ترجمان ممبئی ہائی کورٹ جج مقرر

ممبئی: ملک کے جمہوری نظام کے چار ستونوں میں عدلیہ ایک نہایت اہم ستون تصور کی جاتی ہے جس پر آج بھی عام شہریوں کا اعتماد برقرار ہے۔ لیکن گزشتہ چند برسوں کے دوران پیش آئے واقعات نے عدلیہ پر سے اس بھروسے کو متزلزل کر دیا ہے اور اب جبکہ عدالتی عہدوں پر بھی برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے عہدیداران کی تقرریاں کی جا رہی

 

ہیں تو اس پر سوالات اٹھنا لازمی ہیں۔ یہ طرزِ عمل جمہوریت کے لیے مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ہرش وردھن سپکال نے بات کہی۔
ہرش وردھن سپکال نے کہا کہ حال ہی میں جس ایڈوکیٹ آرتی ارون ساٹھے کو بمبئی ہائی کورٹ کی جج کے طور پر مقرر کیا گیا ہے وہ بی جے پی مہاراشٹر کی ریاستی ترجمان رہ چکی ہیں۔ 2 فروری

 

 

2023 کو بی جے پی کے اس وقت کے ریاستی صدر چندرشیکھر باونکولے نے ترجمانوں کی جو فہرست جاری کی تھی، اس میں آرتی ساٹھے کا نام بھی شامل تھا۔ اگر کسی سیاسی جماعت کی فعال عہدیدار کو براہ راست عدالتی عہدے پر تعینات کیا جاتا ہے تو پھر ان کے فیصلوں کی غیرجانبداری پر سوالات ضرور اٹھیں گے۔ ایسی تقرریاں جمہوریت کے گلے پر چھری چلانے کے مترادف ہیں اور یہ ایک انتہائی سنجیدہ اور تشویشناک صورت حال ہے۔
کانگریس صدر نے مزید کہا کہ 2014 سے ملک میں جمہوریت اور آئین کو مسلسل نظر انداز کر کے

 

 

حکومت چلائی جا رہی ہے۔ بیشتر خودمختار ادارے حکومت کی کٹھ پتلی بن چکے ہیں اور سرکاری احکامات پر عمل کر رہے ہیں۔ اس میں اب الیکشن کمیشن کا بھی اضافہ ہو چکا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button