نیشنل

8 ویں پے کمیشن کو مرکزی حکومت نے دی منظوری

 

مرکزی حکومت نے آٹھویں مرکزی تنخواہ کمیشن (8th Pay Commission) کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔ سپریم کورٹ کی سابق جج رنجنا پرکاش دیسائی کو کمیشن کا چیئرپرسن مقرر کیا گیا ہے۔ کابینہ نے کمیشن کے تمام شرائط و ضوابط کی بھی منظوری دے دی ہے۔

 

یہ کمیشن اپنے قیام کی تاریخ سے 18 ماہ کے اندر اپنی رپورٹ اور سفارشات پیش کرے گا، جن کی بنیاد پر 8واں تنخواہ کمیشن نافذ کیا جائے گا۔ مرکزی وزیر اشوِنی ویشنو کے مطابق یہ سفارشات یکم جنوری 2026 سے نافذ ہونے کا امکان ہے۔

 

اس فیصلے سے 50 لاکھ سرکاری ملازمین اور 69 لاکھ پنشنرز کو فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔

 

آٹھواں تنخواہ کمیشن ایک عارضی ادارہ ہوگا جس میں ایک صدر، ایک پارٹ ٹائم رکن اور ایک رکن سیکریٹری شامل ہوں گے۔ کمیشن اپنی رپورٹ تیار کرتے وقت درج ذیل امور کا خیال رکھے گا:

ملک کی معاشی صورتحال اور مالی نظم و ضبط (Fiscal Prudence)

ترقیاتی اخراجات اور فلاحی اسکیموں کے لیے وسائل کی دستیابی

غیر امدادی پنشن اسکیموں (Non-Contributory Pension Schemes) کی مالی لاگت

سفارشات کے ریاستی حکومتوں کی مالیات پر ممکنہ اثرات

عوامی شعبے اور خانگی شعبے کے ملازمین کی تنخواہ، مراعات اور کام کی صورتحال

 

فی الحال ملک میں ساتواں تنخواہ کمیشن نافذ ہے جس کی بنیاد پر سال میں دو مرتبہ مہنگائی بھتہ (DA) دیا جاتا ہے۔ موجودہ وقت میں مرکزی ملازمین کا مہنگائی بھتہ 58 فیصد ہے۔

 

ماہرین کے مطابق عام طور پر ہر 10 سال بعد نیا تنخواہ کمیشن نافذ کیا جاتا ہے، اسی لحاظ سے آٹھواں کمیشن جنوری 2026 سے نافذ ہوسکتا ہے۔

 

دریں اثنا، بروکریج فرم ایمبٹ کیپیٹل کی رپورٹ کے مطابق، آٹھویں تنخواہ کمیشن کی سفارشات سے تنخواہوں اور پنشن میں 30 سے 34 فیصد اضافہ متوقع ہے، جس سے تقریباً 1.1 کروڑ افراد کو براہِ راست فائدہ ہوگا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button