نیشنل

مرکزی حکومت نے تنخواہوں میں ڈی اے کی شمولیت پر وضاحت دے دی

مرکزی حکومت نے تنخواہوں میں ڈی اے کی شمولیت پر وضاحت دے دی

 

مرکز کے سرکاری ملازمین اور پنشنرس طویل عرصے سے کرنٹ ڈی اے  کو بنیادی تنخواہ میں شامل کرنے کے امکان کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے، لیکن اب مرکزی حکومت نے اس معاملہ پر واضح موقف اختیار کیا ہے۔ مرکزی مملکتی وزیر فینانس پنکج چودھری نے بتایا کہ اس وقت ڈی اے کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بیان پیر کو لوک سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں دیا۔

 

یہ وضاحت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومت نے حال ہی میں آٹھویں پے کمیشن کی سفارشات جاری کی ہیں۔ نئی پے کمیشن کی سفارشات 2027 تک نافذ ہو سکتی ہیں، لیکن ملازمین تنظیموں نے بڑھتی مہنگائی کے پیشِ نظر تقریباً 50 فیصد ڈی اے کو فوری طور پر بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی درخواست مرکزی حکومت سے کی ہے۔ اس صورت میں موجودہ بنیادی تنخواہ بڑھ جائے گی اور مستقبل میں ڈی اے کی کیلکولیشن بھی بڑھتی ہوئی تنخواہ کے مطابق ہوگی، جس سے ملازمین کو زیادہ فائدہ ملے گا۔

 

پے کمیشن نئی تنخواہ مقرر کرنے کے لیے فٹمنٹ فیکٹر کا استعمال کرتی ہے، جسے بنیادی تنخواہ سے ضرب دے کر نیا پیکج تیار کیا جاتا ہے۔ بنیادی تنخواہ زیادہ ہونے پر نیا پیکج بھی زیادہ ہوگا۔ تاہم، نئی پے کمیشن کے نفاذ کے وقت ڈی اے کا حصہ صفر پر ری سیٹ کر دیا جاتا ہے۔ اس وجہ سے ملازمین کا مؤقف ہے کہ اگر پہلے ہی ڈی اے کو بنیادی تنخواہ میں شامل کر دیا جائے تو زیادہ فائدہ حاصل ہوگا۔

 

مثال کے طور پر ساتویں پے کمیشن کی سفارش کے مطابق کم از کم بنیادی تنخواہ 7,000 روپے سے بڑھ کر 18,000 روپے ہو گئی تھی، اور اگر 50 فیصد ڈی اے شامل کیا جائے تو یہ 27,000 روپے تک پہنچ جائے گی۔ آٹھویں پے کمیشن کے نفاذ کے بعد یہ اضافہ اسی رقم سے شروع ہوگا۔

 

واضح رہے کہ پانچویں پے کمیشن (1996–2006) کے دوران، اگر ڈی اے 50 فیصد سے زیادہ ہو جاتا تو اسے بنیادی تنخواہ میں شامل کرنے کی پابندی تھی، اور حکومت نے 2004 میں ایسا کیا بھی۔ تاہم چھٹے پے کمیشن نے اس اصول کو ختم کر دیا، اور ساتویں پے کمیشن تک یہی طریقہ کار جاری رہا۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button