چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو کو ایک سرکل انسپکٹر کی جانب سے قانونی نوٹس – ایک کروڑ 45 لاکھ ہرجانہ کا دعوی

آندھرا پردیش میں ایک بڑا سیاسی ہلچل اس وقت پیدا ہوا جب ایک پولیس اسٹیشن کے سرکل انسپکٹر شنکرایا نے چیف منسٹر چندرابابو نائیڈو کو ہتک عزت کا قانونی نوٹس بھیجا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ چندرابابو نے وائی ایس ویویکانند قتل کیس کے سلسلہ میں ایسے ریمارکس کئے جن سے ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے
۔شنکرایا نے 1.45 کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے اور اسمبلی میں علانیہ معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ چندرابابو کی باتوں سے ان کی ذاتی عزت مجروح ہوئی۔ یاد رہے کہ 2019 میں جب وائی ایس ویویکا قتل ہوا تھا، اُس وقت شنکرایا کڑپہ ضلع کے پولی ویندلہ پولیس اسٹیشن میں سرکل انسپکٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ فی الحال وہ کرنول رینج میں وی آر پر تعینات ہیں
2019 کے مارچ میں ویویکانند ریڈی قتل کے وقت شنکرایا کڑپہ ضلع کے پولی ویندلہ پولیس اسٹیشن میں سرکل انسپکٹر تھے۔ اس موقع پر چیف منسٹر چندرابابو نائیڈو نے بارہا الزام لگایا تھا کہ شنکرایا کی موجودگی میں ہی ملزمین نے شواہد مٹا دیے اور خون کے دھبے دھو ڈالے۔ اسی بنیاد پر انہیں فرضی ذمہ داری میں لاپرواہی برتنے کا مرتکب قرار دیتے ہوئے 2019 میں حکومت نے معطل بھی کیا تھا۔
شنکرایا نے ابتدائی طور پر سی بی آئی کو بیان دیا تھا کہ کڑپہ کے ایم پی اویناش ریڈی اور ان کے ساتھی دیوی ریڈی شیوا شنکر ریڈی نے انہیں دھمکایا کہ قتل کیس درج نہ کیا جائے، نعش کو پوسٹ مارٹم کے لئے نہ بھیجا جائے اور جسم پر زخموں کا ذکر کسی سے نہ کیا جائے۔ لیکن بعد میں جب ان کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ ہونا تھا تو انہوں نے ٹال دیا اور کچھ ہی دنوں بعد، 6 اکتوبر 2021 کو، اس وقت کی وائی ایس آر کانگریس حکومت نے ان کی معطلی ختم کردی۔
سی بی آئی نے عدالت کو بتایا کہ شنکرایا نے ملزمین کے دباؤ میں آکر اپنی بات بدلی۔ تاہم اب شنکرایا کی جانب سے چیف منسٹر چندرابابو کو براہِ راست قانونی نوٹس دینا سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بن گیا ہے۔ فی الحال شنکرایا کرنول رینج میں وی آر پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔