کٹک میں مورتی کے وسرجن کے دوران فرقہ وارانہ تشدد – گاڑیاں اور دکانیں نذر آتش ؛ کرفیو نافذ

اڈیشہ کے شہر کٹک میں درگا ماتا کی مورتی کے وسرجن کے دوران فرقہ وارانہ تشدد پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق دو فرقوں کے درمیان معمولی تکرار نے سنگین تصادم کی شکل اختیار کر لی، جس میں کم از کم 25 افراد زخمی ہوگئے۔ حالات پر قابو پانے کے لئے پولیس نے 36 گھنٹوں کے لیے کرفیو نافذ کر دیا اور انٹرنیٹ خدمات بھی معطل کر دی گئیں۔
واقعہ ہفتہ کی رات اُس وقت پیش آیا جب درگا ماتا کے وسرجن کا جلوس کٹک کے درگا بازار علاقے سے کٹھاجوڑی ندی کی سمت جا رہا تھا۔ بتایا گیا کہ ڈی جے کی اونچی آواز پر گانے چلانے پر مقامی افراد کے ایک گروہ نے اعتراض کیا، جس کے بعد دونوں گروہوں میں تکرار بڑھ گئی اور پھر پتھراؤ اور ایک دوسرے پر حملوں میں تبدیل ہوگئی۔
اس دوران کئی دکانیں تباہ ہوگئیں اور متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ تصادم میں کٹک کے ڈی سی پی رشی کیش کھلاری سمیت 6 پولیس ملازمین بھی زخمی ہوئے۔ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا اور بڑی مشکل سے حالات پر قابو پایا۔
پولیس نے وسرجن عمل مکمل کروا کر متاثرہ علاقوں میں سخت پابندیاں عائد کر دیں۔ تاہم کرفیو کے باوجود اتوار کی شام وشو ہندو پریشد (VHP) کی قیادت میں ایک ریالی نکالی گئی، جس سے کشیدگی دوبارہ بڑھ گئی
۔ یہ ریالی بیدیا دھر پور سے شروع ہو کر درگا بازار سے گزرتی ہوئی سی ڈی اے سیکٹر 11 پر ختم ہوئی۔ دورانِ ریالی شرپسندوں نے سی سی ٹی وی کیمرے توڑ دیے اور کئی دکانوں کو نقصان پہنچا کر آگ لگا دی۔
پولیس نے امن میں خلل ڈالنے والے گروہوں کو منتشر کرنے کے لیے ہلکا لاٹھی چارج کیا۔ بگڑتے حالات کے پیش نظر کٹک کے مختلف علاقوں، بشمول درگا بازار، منگلا باغ، کنٹونمنٹ، پوری گھاٹ، لال باغ، بیداناسی، مارکیٹ نگر، سی ڈی اے فیز 2، مال گوڈام، بادام بندی، جگت پور، بیالس موجدہ اور گوری شنکر پارک میں سخت سیکیورٹی تعینات کر دی گئی
۔ ان علاقوں میں مقامی پولیس کے ساتھ مرکزی نیم فوجی دستوں کو بھی بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا ہے۔