نیشنل

مغربی بنگال کے مرشد آباد میں فرقہ وارانہ تصادم، حالات کشیدہ

کولکتہ _ 18 نومبر ( اردو لیکس ڈیسک)مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع میں اتوار کی رات دو برادریوں کے درمیان تصادم کے بعد حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں۔ واقعے میں 6 افراد شدید زخمی ہو گئے، جبکہ مشتعل ہجوم نے کئی گھروں کو نقصان پہنچایا اور بعض کو آگ لگا دی۔

 

پولیس کے مطابق، مرشد آباد کے بیلڈنگا علاقے میں کارتیکا پوجا منڈل کے قریب لگائے گئے ایک ڈیجیٹل بورڈ پر ایک طبقے کے خلاف اشتعال انگیز پیغام لکھا گیا تھا، جس کے بعد دو طبقات کے درمیان تصادم شروع ہوا۔  مشتعل ہجوم نے ایک دوسرے پر حملہ کیا، جس سے کشیدگی مزید بڑھ گئی۔

 

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا۔ پولیس نے صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے، واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا۔ بیلڈنگا میں افواہوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی گئی۔ علاقے میں عوامی اجتماع اور دیگر سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی۔

 

پولیس نے اعلان کیا کہ مذہبی تقریب منعقد کرنے والی کمیٹی کے صدر اور سیکریٹری کو بھی حراست میں لیا جائے گا، تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔

 

اس واقعے کے بعد ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے درمیان سخت بیانات کا تبادلہ ہوا۔  بی جے پی کے سینئر لیڈر امیت مالویہ نے ریاستی حکومت پر الزام لگایا کہ "ممتا بینرجی ہر تہوار کے دوران ہونے والے تشدد کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔ٹی ایم سی نے ان الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اس واقعے کو سیاسی رنگ دے رہی ہے۔

 

پولیس اور مقامی انتظامیہ نے علاقے میں امن و امان بحال کرنے کے لیے مزید نفری تعینات کر دی ہے۔ عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور حکام کے ساتھ تعاون کریں۔  یہ واقعہ مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو ایک بڑا چیلنج پیش کر رہا ہے اور امن کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button