نیشنل

روحانی علاج کے نام پر جوڑے کو 14 کروڑ کا دھوکہ۔ نقلی باباوں کی ٹولی کے خلاف پونے میں مقدمہ درج

ممبئی: مہاراشٹرا کے پونے کے کوتھرُڈ علاقے سے ایک چونکا دینے والا دھوکہ دہی کا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں برطانیہ (یو کے) میں کام کرنے کے بعد وطن واپس لوٹے ایک آئی ٹی پیشہ ور کو ایک نقلی خاتون سنیاسن اور اس کے ساتھیوں

 

 

نے لوٹ لیا۔ ملزمین نے خود کو روحانی طاقتوں کا مالک ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ متاثرہ جوڑے کی بیٹیوں کی بیماریوں کا علاج کر سکتے ہیں اور اسی بہانے ان سے 6 سال کے عرصہ میں رقم بٹور لی۔متاثرین دیپک پندلک ڈولیس اور

 

 

ان کی اہلیہ نے پونے کے پولیس کمشنر کے دفتر میں باضابطہ شکایت درج کرائی جس میں 2019 سے اب تک پیش آنے والے واقعات اور دھوکہ دہی کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔پولیس کے مطابق “متاثرہ جوڑے کو اپنے برطانیہ میں موجود

 

 

مکانات سمیت جائیدادیں بیچنے اور قرض لینے پر مجبور کیا گیا تاکہ وہ مسلسل ملزمین کو ادائیگی کر سکیں۔ انہوں نے خودساختہ بابا اور اس کے چیلوں کو تقریباً 14 کروڑ روپے دیے بعد میں پتہ چلا کہ یہ سب دھوکہ تھا۔”شکایت کے مطابق

 

 

جوڑے کی مشکلات اس وقت شروع ہوئیں جب ان کی بڑی بیٹی کو اعصابی بیماری (نیورولوجیکل ڈس آرڈر) اور چھوٹی بیٹی کو آٹوامیون مرض (ایلوپیشیا) تشخیص ہوا۔ “جب جدید طبی علاج سے کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا تو جوڑے نے

 

 

روحانی علاج کا راستہ تلاش کیا تاکہ اور اسی دوران وہ دھوکہ دہی کا شکار ہوگئے۔پولیس نے کہا کہ جوڑا بابا دیپک کھڈکے اور اس کے ساتھیوں ویدیکا اور کنال پندھراپورکر سے ملا جنہوں نے انہیں قائل کیا کہ 1947 میں وفات پانے والے

 

 

سنت شنکر مہاراج کی روح ویدیکا کے جسم میں موجود ہے اور وہ ان کی بیٹیوں کو شفا دے سکتی ہے۔انہیں بتایا گیا کہ اگر وہ اپنی ساری جائیداد “مہاراج” کے نام وقف کر دیں تو ان کی بچیاں مکمل طور پر صحت یاب ہو جائیں گی۔ علاج کی

 

 

امید میں والدین نے پہلے بینک اکاؤنٹس سے رقم منتقل کی پھر یو کے میں اپنا گھر اور فارم ہاؤس فروخت کر دیا۔ چھ سال کے عرصے میں متاثرین نے تقریباً 14 کروڑ روپے ویدیکا اور کنال کے زیرِ کنٹرول بینک اکاؤنٹس میں جمع کرائے۔ 2024 تک ان

 

 

کی تمام جمع پونجی ختم ہو گئی۔“جب بیٹیوں کی حالت میں کوئی بہتری نہ آئی تو جوڑے کو احساس ہوا کہ وہ دھوکہ کھا چکے ہیں جس کے بعد انہوں نے پولیس میں شکایت درج کرائی،”

 

 

شکایت درج ہونے کے بعد پونے پولیس کے اقتصادی جرائم وِنگ (EOW) نے ابتدائی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔پونے کے پولیس کمشنر امیتیش کمار نے تصدیق کی کہ کیس کی تفصیلی تحقیقات جاری ہیں۔

 

 

انہوں نے کہا “ہم اس معاملے کی مکمل چھان بین کر رہے ہیں اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی یقینی بنائیں گے۔”

متعلقہ خبریں

Back to top button